اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی جنگ جمعہ کو دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی، جبکہ یورپی حکام نے ایران کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں تیز کر دیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ واشنگٹن آئندہ 2 ہفتوں میں اس جنگ میں ممکنہ مداخلت سے متعلق فیصلہ کرے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ جمعہ کو ایران پر حملے شروع کیے تھے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا چاہتا ہے۔ ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جبکہ اس کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
جمعہ کو جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان 3 گھنٹے طویل ملاقات کے بعد یورپی وزرا نے ایران پر زور دیا کہ وہ امریکا کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسی روز تلخ اجلاس ہوا جس میں ایران اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تابکار اخراج کے خطرے سے خبردار کیا۔
مزید پڑھیں: ایران کے پاس فیصلے کے لیے 2 ہفتے آخری مہلت ہے، ٹرمپ کا انتباہ
جمعہ کو ایران کے داغے گئے میزائلوں کی ایک بوچھاڑ میں ایک میزائل اسرائیلی بندر گاہی شہر حیفہ میں گرا، جس سے 19 افراد زخمی ہوئے۔ تہران میں اسرائیلی حملوں میں مارے جانے والوں کی تدفین کی تقریبات ہوئیں۔
یورپی ممالک کا ایران کو مذاکرات پر زور
جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈےفُل نے اجلاس کے بعد کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ ہمیں ایران کی طرف سے مذاکرات پر آمادگی کا تاثر ملا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی اور فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے بھی کہا کہ ایران کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے، کیوں کہ اس مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں۔
اقوام متحدہ کا جنگ کے پھیلاؤ پر انتباہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل ایران جنگ پھیلی تو یہ پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تنازعے کو روکنا ناگزیر ہو چکا ہے، بصورت دیگر ایسا شعلہ بھڑک سکتا ہے جسے کوئی نہیں بجھا سکتا۔
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ ہم اس وقت تک حملے جاری رکھیں گے جب تک ایران کا جوہری خطرہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔
دوسری طرف ایران کے اقوام متحدہ میں سفیر امیر سعید ایراوانی نے خبردار کیا کہ اسرائیل اس تنازعے کو غیر معینہ مدت تک بڑھانا چاہتا ہے اور یہ خطرہ موجود ہے کہ امریکا بھی اس جنگ میں شامل ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’ایرانی میزائلوں کی تباہ کن طاقت میں مسلسل اضافہ‘
ایران نے امریکی مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹی وی پر انٹرویو میں واضح کیا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں، امریکا کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مذاکرات کی سنجیدہ پیشکشیں موصول ہوئی ہیں، لیکن موجودہ جارحیت کے دوران بات چیت ممکن نہیں۔
جوہری تنصیبات پر حملے خطرناک نتائج کے حامل: آئی اے ای اے
رافیل گروسی نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں کہا کہ جوہری تنصیبات پر مسلح حملے بین الاقوامی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں، جس سے سرحدوں سے باہر بھی تابکار اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین زیادہ سے زیادہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
حیفہ میں ایرانی میزائل حملہ: 19 زخمی
ایرانی میزائل حملے میں حیفہ کی بندرگاہ پر واقع ایک عمارت کو نقصان پہنچا، کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور ملبہ بکھر گیا۔ رَمبم اسپتال کے ترجمان کے مطابق 19 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
اسرائیل کا الزام: ایران نے کلسٹر بم کا استعمال کیا
اسرائیلی فوج کے مطابق ایران نے ایک ایسا میزائل داغا جس میں کلسٹر بم نصب تھے۔ ان بموں نے فضا میں 4 میل کی بلندی پر پھٹ کر 5 میل کے دائرے میں چھوٹے بم پھیلائے۔ ان میں سے ایک چھوٹا بم ازور کے علاقے میں ایک رہائشی عمارت پر گرا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل پھر لرز اٹھا، ایرانی میزائلوں نے فوجی مراکز، فضائی اڈے اور کمانڈ سینٹرز کو نشانے پر رکھ لیا
اسرائیلی دفاعی وزیر کی حزب اللہ کو دھمکی
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ لبنان کی حزب اللہ کو اس تنازعے میں کودنے سے باز رہنا چاہیے، ورنہ اسرائیل کی صبر کی حد ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے فوج کو تہران میں حکومت کے علامتی اداروں کو نشانہ بنانے کی ہدایت بھی دی۔
ایران نے انٹیلیجنس چیف تبدیل کردیا
ایرانی انقلابی گارڈز نے نئے انٹیلیجنس سربراہ کے طور پر بریگیڈیئر جنرل مجید خادمی کو مقرر کیا ہے۔ یہ تقرری ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ان کے پیش رو محمد کاظمی اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
ٹرمپ کا بیان: ایران پر ممکنہ حملے کا فیصلہ 2 ہفتوں میں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ ایران پر حملے کا فیصلہ آئندہ 2 ہفتوں میں کیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ مدت حتمی نہیں، تاہم سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ایران کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دی ہے، لیکن ساتھ ہی حملے کی دھمکی بھی دی ہے۔
مزید پڑھیں: ایران نے اسرائیل پر 25 میزائل داغ دیے، اسرائیل کا ایرانی میزائل تنصیبات پر جوابی وار
روس اور چین کی اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت، ایران سے اظہار یکجہتی
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ نے اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔ روسی حکام کے مطابق وہ بوشہر جوہری پلانٹ پر کسی بھی حملے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بدستور شدید ہے، اور کسی بھی وقت یہ مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ یورپی ممالک سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن زمینی حقائق ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ خطرناک صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔