پاکستان کی جانب سے امن کے نوبیل انعام کے ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کیے جانے کے بعد خود ٹرمپ اور ان کی حامی و مخالفین اس بات کو کس طرح لے رہے ہیں یہ ایک دلچسپ صورتحال ہے۔
یوں امریکی صدر کی جانب سے ’نوبیل امن انعام‘ دیے کے حوالے سے شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے مگر یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نوبیل انعام کی خواہش کا اظہار کر رہے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟
مگر خود امریکا میں اس ان کی اس خواہش کو کس نظر سے دیکھا جا رہا ہے، اس کا اندازہ پینٹاگون کے سابق اہلکار مائیکل روبن کے اس بیان سے بخوبی ہوجاتا ہے جس میں انہوں نے ’نوبیل انعام‘ کے حصول کو ٹرمپ کے جنون سے تعبیر کیا ہے۔
🛑 "Donald Trump is risking global security — just to win a Nobel Peace Prize!"
– Ex-Pentagon official Michael Rubin📍New Delhi | Rubin told @ANI that Donald Trump’s obsession with the Nobel Prize is making him ignore history and endanger other nations' security! 😳🌍… pic.twitter.com/WcfawrtyAq
— Sanatan Prabhat (@SanatanPrabhat) June 20, 2025
مائیکل روبن نے بھارتی نیوز پلیٹ فارم ایشیئن نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کا نوبیل انعام کا جنون انہیں تاریخ کو نظر انداز کرنے اور دوسری قوموں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے پر مجبور کر رہا ہے‘۔
کم و بیش انہیں خیالات کا اظہار ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق ٹرمپ کے شدید ناقد جان بولٹن کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ کی عوامی زندگی کا مرکز خود ان کی ذات کا جلال ہے، اور نوبیل انعام ان کے کمرے کی دیوار پر سجانے کے لیے ایک بہترین چیز ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کردی
یاد رہے کہ امریکی صدر نے نوبیل امن انعام کے حوالے سے اپنی پوسٹ میں شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’مجھے جمہوری جمہوریہ کانگو اور جمہوریہ روانڈا کے درمیان معاہدہ کروانے پر امن کا نوبیل انعام نہیں ملے گا، مجھے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے پر بھی امن کا نوبیل انعام نہیں ملے گا‘۔
US President Donald Trump posts, "… I won’t get a Nobel Peace Prize for this (Treaty between the Democratic Republic of the Congo, and the Republic of Rwanda), I won’t get a Nobel Peace Prize for stopping the War between India and Pakistan, I won’t get a Nobel Peace Prize for… pic.twitter.com/vboXwZXjXf
— ANI (@ANI) June 20, 2025
انہوں نے لکھا کہ ’میں یہ بتاتے ہوئے بہت خوش ہوں کہ میں نے، وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مل کر، جمہوری جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے درمیان ایک شاندار معاہدہ طے کرایا ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسے تنازع کے خاتمے کے لیے ہے جو کئی دہائیوں سے جاری تھا، اور جس میں بے پناہ خونریزی اور ہلاکتیں ہوئیں شاید دنیا کے اکثر جنگوں سے بھی زیادہ‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’روانڈا اور کانگو کے نمائندے پیر کو واشنگٹن آ رہے ہیں تاکہ معاہدے پر دستخط کریں۔ یہ افریقہ کے لیے ایک عظیم دن ہے، اور صاف الفاظ میں، دنیا کے لیے ایک زبردست دن ہے‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ رکوانے پر بھی نوبیل امن انعام نہیں ملے گا، مجھے سربیا اور کوسوو کے درمیان جنگ روکنے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا، مجھے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان امن قائم رکھنے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا۔
انہوں نے قوسین میں وضاحت بھی کہ یہ وہی ایتھوپین ڈیم ہے جس کی مالی معاونت امریکا نے کی، اور جو دریائے نیل کے پانی کو نمایاں طور پر کم کر دیتا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے مشرقِ وسطیٰ میں ابراہم معاہدے کرانے پر بھی نوبیل انعام نہیں ملے گا، حالانکہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو مزید ممالک اس میں شامل ہوں گے، اور مشرقِ وسطیٰ کو پہلی بار ’صدیوں‘ میں ایک متحد پلیٹ فارم پر لائیں گے‘۔
انہوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے درج کیا کہ ’ نہیں، مجھے نوبیل امن انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کر لوں، چاہے وہ روس/یوکرین ہو یا اسرائیل/ایران، نتیجہ کچھ بھی ہو، لوگ جانتے ہیں، اور میرے لیے یہی سب سے اہم بات ہے‘۔
’اگر میرا نام اوباما ہوتا تو مجھے نوبیل انعام 10 سیکنڈ میں دے دیا جاتا‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ٹرمپ نوبیل انعام کی خواہش کا اظہار کر رہے ہوں۔ یہ انعام ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے بین الاقوامی بھائی چارے، فوجی طاقت کے خاتمے، اور امن کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہو۔
ٹرمپ کو اس بات پر بھی مایوسی ہے کہ ان کے پیش رو باراک اوباما کو ان کی صدارت کے پہلے سال میں ہی نوبیل امن انعام دے دیا گیا تھا، جسے ٹرمپ ’ناانصافی‘ سمجھتے ہیں۔ اوباما کو یہ انعام عالمی سفارتکاری اور جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے وژن پر کام کرنے کے لیے دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال ٹرمپ نے طنزیہ طور پر کہا تھا’اگر میرا نام اوباما ہوتا تو مجھے نوبیل انعام 10 سیکنڈ میں دے دیا جاتا‘۔