ایران نے امریکا کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے ردعمل میں خطے میں ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے، جو دنیا کی سب سے اہم توانائی گزرگاہوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہے۔ جبکہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر مزید حملے کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل تصادم: دنیا کے سر پر تیسری جنگ عظیم کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ایرانی سرکاری میڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی پارلیمان نے باقاعدہ طور پر آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی قرارداد منظور کرلی ہے، تاہم اس اقدام پر حتمی فیصلہ ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل (سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل) دے گی، جو ایران میں عسکری و دفاعی فیصلوں کا سب سے بااختیار ادارہ ہے۔
US ‘primary force’ behind Israel’s acts of aggression against Iran: Pezeshkianhttps://t.co/vaTlCJWFjF
— Press TV 🔻 (@PressTV) June 22, 2025
آبنائے ہرمز خلیج فارس کو بحیرہ عمان سے ملاتی ہے اور روزانہ قریباً 2 کروڑ بیرل تیل اسی راستے سے دنیا بھر کو منتقل ہوتا ہے۔ اس گزرگاہ کے شمالی کنارے پر ایران جب کہ جنوبی کنارے پر عمان اور متحدہ عرب امارات واقع ہیں۔ اس کی کم سے کم چوڑائی 21 میل ہے، جس کی وجہ سے اسے توانائی کے عالمی تجارتی راستوں میں نقطہ انجماد بھی کہا جاتا ہے۔
ایرانی پارلیمان کا یہ اقدام ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی نے پورے خطے کو ایک ممکنہ جنگ کی طرف دھکیل دیا ہے۔ ایران کے مطابق امریکا اور اسرائیل کی جانب سے اس کی ایٹمی تنصیبات پر کیے گئے حملوں نے اس کی خودمختاری کو چیلنج کیا ہے اور اس کا سخت جواب دیا جانا لازم تھا۔
اس غیر معمولی صورتحال نے عالمی منڈی پر بھی شدید اثر ڈالا ہے۔ خام تیل کی قیمتیں جنوری 2025 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی خام تیل (ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ) 74.84 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا، جبکہ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت میں گزشتہ ایک ماہ میں 23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ہم نے ایران کے ہاتھ سے ایٹم بم چھین لیا ہے، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ گزشتہ رات امریکا کی ایران کے خلاف کارروائی نے ‘ان کے ہاتھ سے بم چھین لیا ہے’۔
انہوں نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پیغام پر لکھا کہ ہم نے کل رات ایک شاندار فوجی کامیابی حاصل کی، ان سے ‘بم’ چھین لیا۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ بیان ریپبلکن رکن کانگریس تھامس میسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دیا جنہوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے امریکا کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ میں گھسیٹا جارہا ہے۔
( @realDonaldTrump – Truth Social Post )
( Donald J. Trump – Jun 22, 2025, 1:58 PM ET )Congressman Thomas Massie of Kentucky is not MAGA, even though he likes to say he is. Actually, MAGA doesn’t want him, doesn’t know him, and doesn’t respect him. He is a negative force who… pic.twitter.com/qEJFN143Rx
— Donald J. Trump 🇺🇸 TRUTH POSTS (@TruthTrumpPosts) June 22, 2025
ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر امریکا کو جواب ملنا چاہیے، صدر مسعود پزشکیان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے ایٹمی سائٹس پر حملوں کے ردعمل میں ‘جواب دینا چاہیے’۔
یہ بات انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ فون کال کے دوران کہی۔
اسرائیل کا ایران میں مزید حملوں کا دعویٰ
اسرائیلی فوج نے ایران میں مزید 4 اہداف کو نشانے بنانے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ جنگی طیاروں نے آج ایران میں درجنوں حملے کیے، جن میں اصفہان، بوشہر، اہواز اور یزد کے فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کے ایران کے خلاف آپریشن ’مڈنائٹ ہیمر‘ کی تفصیلات سامنے آگئیں
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یزد میں حملہ ایک ایسے مقام پر ہوا جہاں خرمشہر بیلسٹک میزائل رکھے جا رہے تھے، جبکہ اصفہان، بوشہر اور اہواز میں حملوں کا مقصد میزائل لانچ پلیٹ فارم، فضائی دفاع کے میزائل بنانے کی جگہ اور ڈرونز اسٹور کرنے کے ایک گودام کو نشانہ بنایا گیا۔
فوج کے مطابق ان حملوں میں کچھ ایرانی فوجی ہلاک ہوئے جو میزائل لانچ کرنے کے پلیٹ فارمز پر کام کر رہے تھے۔
Thousands of Iranians gathered in Tehran’s Enghelab Square in a show of support for their country amidst the US-Israeli aggression
Follow Press TV on Telegram: https://t.co/boCY50qfi9 pic.twitter.com/ZaKbPVRqu3
— Press TV 🔻 (@PressTV) June 22, 2025
امریکا ایران اسرائیل جنگ میں کود پڑا
واضح رہے کہ امریکا ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں کود پڑا ہے اور گزشتہ رات امریکی طیاروں نے ایران میں بمباری کی ہے جس کے بعد امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی زیرزمین جوہری تنصیبات کو تباہ کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے پیغامات میں اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ تمام امریکی طیارے ایران کی فضائی حدود سے نکل چکے ہیں اور بحفاظت واپس آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فردو نیوکلیئر سائٹ ان کا مرکزی ہدف تھا، جسے مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی جائزے کے مطابق تینوں جوہری تنصیبات کو انتہائی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایران نے کوئی کارروائی کی تو پہلے سے زیادہ سخت جواب ملے گا، امریکی وزیر دفاع
امریکی وزیر دفاع نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ صدر ٹرمپ امن چاہتے ہیں اور ایران کو اس طرف آنا ہوگا، اگر ایران نے ہمارے خلاف کوئی کارروائی کی تو پہلے سے زیادہ سخت جواب دیا جائےگا۔
جہاں ایک طرف امریکی سینیٹر لنڈسی گراہم اور اسرائیلی رہنما ٹرمپ کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں، وہیں ڈیموکریٹ رکن سارا جیکبز نے اس اقدام کو غیر آئینی اور خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ حملے امریکا کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور طویل جنگ میں جھونک سکتے ہیں۔
ایران پر حملے سے اسرائیلی اور امریکی حکام کا رابطہ
رائٹرز کے مطابق امریکی حملے سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاٹز اور فوجی سربراہ ایال زمیر نے امریکی حکام سے ایک اعلیٰ سطحی گفتگو کی تھی۔ اسرائیلی قیادت کا مؤقف تھا کہ فردو جیسی گہری زیر زمین تنصیبات صرف امریکا ہی تباہ کر سکتا ہے۔
اسرائیلی رہنماؤں نے مطالبہ کیاکہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے دیا گیا دو ہفتے کا وقت بہت طویل ہے، اور فوری کارروائی ناگزیر ہے۔ تاہم امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اس پر مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ امریکا کو براہ راست جنگ میں نہیں کودنا چاہیے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگی کیفیت تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اب امریکا کے شامل ہونے سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور چین کی جانب سے سفارتی ردعمل کا شدت سے انتظار ہے، جب کہ ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کا خدشہ ہر لمحہ بڑھتا جا رہا ہے۔
اسرائیل کا ایران میں مزید حملوں کا دعویٰ
اسرائیلی فوج نے ایران میں مزید 4 اہداف کو نشانے بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہاکہ جنگی طیاروں نے آج ایران میں درجنوں حملے کیے، جن میں اصفہان، بوشہر، اہواز اور یزد کے فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ یزد میں حملہ ایک ایسے مقام پر ہوا جہاں خرمشہر بیلسٹک میزائل رکھے جا رہے تھے، جبکہ اصفہان، بوشہر اور اہواز میں حملوں کا مقصد میزائل لانچ پلیٹ فارم، فضائی دفاع کے میزائل بنانے کی جگہ اور ڈرونز اسٹور کرنے کے ایک گودام کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا، تہران نے حملہ کیا تو سخت جواب دیں گے، امریکا
فوجی ترجمان کے مطابق ان حملوں میں کچھ ایرانی فوجی ہلاک ہوئے جو میزائل لانچ کرنے کے پلیٹ فارمز پر کام کررہے تھے۔