امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کی جنگ بندی تجویز پر ’مثبت جواب‘ خوش آئند ہے اور ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں غزہ کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا، ہم وہاں بڑی مقدار میں امداد اور رقم بھیج رہے ہیں۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس نے ایک امریکی تجویز کردہ جنگ بندی منصوبے پر فوری بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔
مزید پڑھیں: حماس نے جنگ بندی تجویز پر مثبت ردعمل دے دیا: فلسطینی عہدیدار
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں مذاکرات کی موجودہ صورت حال پر مکمل بریفنگ نہیں دی گئی، لیکن وہ پُرامید ہیں کہ اگلے ہفتے کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
حماس نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ فوری اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، جبکہ اس کے اتحادی اسلامی جہاد نے بھی حمایت کا اعلان کیا، تاہم اس شرط کے ساتھ کہ اسرائیل جنگ بندی کے بعد دوبارہ حملے نہ کرے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے جاری بھرپور فوجی کارروائی میں اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ دو سابقہ جنگ بندیاں قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے ہو چکی ہیں، جن میں قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: حماس جنگ بندی مذاکرات پر تیار، غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 18 افراد شہید
اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر یرغمالیوں کی بازیابی کے معاملے پر شدید اندرونی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ وہ پیر کے روز واشنگٹن کا دورہ کرنے والے ہیں، جس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات بھی متوقع ہے۔