حماس نے غزہ میں امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبے پر مثبت انداز میں ردعمل دے دیا ہے، جس کی تصدیق ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک حماس فوری اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ جنگ بندی کے طریقہ کار پر پیشرفت ہو سکے۔ یہ اعلان فلسطینی گروہوں سے مشاورت کے بعد سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: حماس جنگ بندی مذاکرات پر تیار، غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 18 افراد شہید
حماس کے اتحادی اسلامی جہاد نے بھی مذاکراتی عمل کی حمایت کی ہے لیکن شرط عائد کی ہے کہ اسرائیل دوبارہ جارحیت نہ کرے۔ اس پیشرفت کے بعد یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری 21 ماہ کی خونریز جنگ میں نیا جنگ بندی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے کس بات کی ضمانت مانگ رہی ہے؟
یاد رہے کہ اس جنگ میں اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق اور 1 لاکھ 35 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے میں 1,139 اسرائیلی ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔
اس اعلان کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن پہنچیں گے، جہاں ممکنہ جنگ بندی پر بھی بات چیت متوقع ہے۔