برطانوی شہزادی مارگریٹ کی زندگی پر مبنی ایک نئی کتاب نے تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ ’پرنسس مارگریٹ اینڈ دی کرس، این انکوائری اِنٹو اے رائل لائف‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس تصنیف میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہزادی مارگریٹ پیدائشی طور پر فیٹل الکحل سنڈروم (ایف اے ایس) کا شکار تھیں، جو مبینہ طور پر ان کی والدہ، کوئن مدر کے حمل کے دوران شراب نوشی کا نتیجہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شہزادے جارج کی سالگرہ، شہزادی شارلٹ کو بھی اہم ذمہ داری مل گئی
یہ دعویٰ پلٹزر پرائز کی نامزد بایوگرافر میریل سیکریسٹ نے کیا ہے۔ کتاب میں شہزادی مارگریٹ کی مزاجی بے اعتدالیاں، جسمانی نشوونما میں کمی، سیکھنے میں مشکلات اور مستقل دردِ شقیقہ جیسے مسائل کو ایف اے ایس کی ممکنہ علامات کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
ادھر شہزادی مارگریٹ کی ایک قریبی دوست نے کتاب کے مندرجات کو عجیب و غریب اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کہنا انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ شہزادی کی ساری شخصیت صرف اس بنیاد پر بیان کی جائے کہ ان کی والدہ نے حمل کے دوران شراب پی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہزادی ایک ذہین، خوش مزاج اور باوقار خاتون تھیں جن کے دلچسپیوں کا دائرہ بہت وسیع تھا اور وہ ماں اور نانی بھی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیلجیئم کی شہزادی کی جانب سے پرنس ہیری کی حمایت، کنگ چارلس سے صلح کی کوششوں پر تبصرہ
کتاب پر تنقید صرف قریبی حلقے تک محدود نہیں رہی بلکہ سوشل میڈیا صارفین نے بھی شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ معروف بایوگرافر اور صحافی کرسٹوفر ولسن نے ایکس پر لکھا کہ یہ ایک پاگل پن پر مبنی نظریہ ہے جس کی کوئی شہادت موجود نہیں اور اسے کتاب کی شکل دے دی گئی ہے۔
ایک شاہی مداح نے تبصرہ کیا کہ یہ شرمناک دعویٰ ہے، شہزادی مارگریٹ نہایت باوقار، دلکش اور زندہ دل شخصیت کی مالک تھیں، ان کے چہرے پر ایف اے ایس ڈی کی کوئی علامت موجود نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اردن کی شہزادی کا یہاں ننھے مہمان کی آمد، شاہ و ملکہ استقبال کے لیے اسپتال پہنچ گئے
کتاب میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ملکہ مدر کا تعلق اسکاٹ لینڈ کے اعلیٰ طبقے کے بوئز لیون خاندان سے تھا، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شراب نوشی میں خاصی مہارت رکھتے تھے۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ 1930 کی دہائی میں جب شہزادی مارگریٹ کا حمل تھا، اس وقت حاملہ خواتین کو شراب سے پرہیز کرنے کے متعلق کوئی باضابطہ طبی ہدایت موجود نہیں تھی۔
فیٹل الکحل سنڈروم ایک ایسا طبی مسئلہ ہے جو دورانِ حمل ماں کے شراب نوشی کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے اور اس کے اثرات بچے پر پوری زندگی باقی رہ سکتے ہیں۔ کلیو لینڈ کلینک کے مطابق، یہ جسمانی و ذہنی نشوونما میں رکاوٹ اور رویوں میں مسائل پیدا کر سکتا ہے۔














