پاکستان نے یوکرین میں پاکستانی شہریوں کی بطور ’کرائے کے جنگجو‘ موجودگی سے متعلق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے حالیہ دعوے کو بے بنیاد اور غیر مصدقہ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان یوکرین کے تنازع میں پاکستانی شہریوں کی شمولیت سے متعلق بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین تنازع میں عدم مداخلت کے مؤقف پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، روسی سفیر
وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اب تک یوکرینی حکام کی جانب سے نہ تو حکومت پاکستان سے باضابطہ طور پر رابطہ کیا گیا ہے اور نہ ہی ایسے کسی دعوے کے حق میں کوئی قابل تصدیق ثبوت فراہم کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اس معاملے کو یوکرینی حکام کے ساتھ اٹھائے گی اور اس ضمن میں وضاحت طلب کرے گی۔
مزید پڑھیں:یوکرین کی صورتحال اور پاکستان کا فائدہ
یہ ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز مشرقی خارکیف کے محاذ پر دورے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دعویٰ کیا کہ ان کے جنگجو اس محاذ پر چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کرائے کے جنگجوؤں کی شرکت کی اطلاع دے رہے ہیں۔ ’ہم اس کا جواب دیں گے۔‘
صدر زیلنسکی نے یہ بیان خارکیف کے علاقے ووچانسک کے محاذ پر موجود افواج کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا، جو حالیہ ہفتوں میں روسی افواج کے دباؤ میں رہا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کھل کر روسی جارحیت کی مذمت کرے، یوکرین
دوسری جانب، پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان یوکرین کے تنازع کا پرامن حل چاہتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق سفارتی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کا حامی ہے۔