سپریم کورٹ نے بیٹی سے زیادتی کا ملزم کیوں بری کیا؟ وجہ سامنے آگئی

جمعرات 28 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے 12 سال سے جیل میں قید والد کو بیٹی سے زیادتی کے الزام میں بری کر دیا اور لاہور ہائی کورٹ و ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا بھی کالعدم قرار دے دی۔

یہ بھی پڑھیں:بچی سے زیادتی کا الزام، بھارتی کرکٹر پر بڑی پابندی لگ گئی

عدالت نے حکم دیا کہ اگر ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہ ہو تو اسے فوری طور پر رہا کیا جائے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جب کہ 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس علی باقر نجفی نے تحریر کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ متاثرہ بچی کا بیان ریکارڈ کرتے وقت اس کی ذہنی پختگی کا ٹیسٹ نہیں کیا گیا، جبکہ قانونِ شہادت کے مطابق بچے کا بیان اسی وقت معتبر ہوتا ہے جب جج اس کی سمجھ بوجھ پر مطمئن ہو۔

تحریری فیصلے کے مطابق متاثرہ کے بیان میں تضادات پائے گئے اور اس میں واقعے کی تاریخ اور وقت واضح نہیں تھا۔

ڈاکٹر کی رائے بھی متضاد قرار دی گئی کیونکہ پہلے زیادتی کی نشاندہی کی گئی لیکن جرح کے دوران اس سے انکار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ایبٹ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی، 3 ملزمان گرفتار

مزید برآں مدعیہ (والدہ) اور ماموں واقعے کے براہِ راست گواہ نہیں تھے بلکہ ان کی شہادت افواہوں پر مبنی تھی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ خاندان میں جائیداد اور گھریلو جھگڑوں کا تنازع بھی ریکارڈ پر آیا ہے، جس کے باعث استغاثہ کے شواہد غیر معتبر ثابت ہوئے۔

عدالت نے قرار دیا کہ شواہد میں خامیوں کے باعث ملزم کو شک کا فائدہ دیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ 2010 میں اس وقت کی 6 یا 7 سالہ بچی نے والد پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، جس پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید اور 35 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے 2013 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، جس کے خلاف ملزم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp