کئی گھنٹوں بعد سیکیورٹی کلیئرینس ملنے پر عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ سے لاہور روانہ

جمعہ 12 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد کے علاقوں جی 11 اور جی 13 میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد  کمرہ عدالت میں ہی رکھا گیا تھا تاہم کئی گھنٹے بعد سیکیورٹی کلیئرینس ملنے پر وہ لاہور کے لیے روانہ ہوگئے۔ عمران خان کے ساتھ پارٹی ورکرز اور سپورٹرز کی بڑی تعداد موجود تھی اور راستے میں موٹروے انٹرچینجز اور لاہور میں بھی ہزاروں کارکنان اپنے لیڈر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمع تھے۔

قبل ازیں فائرنگ کے بعد انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرینس نہ ملنے پر عمران خان کو کئی گھنٹے عدالت میں ہی رکنا پڑا تھا جس پر انہوں نے  عوام کو پرامن احتجاج کی کال دے دی تھی تاہم سیکیورٹی کلیئرینس ملنے کے بعد وہ عدالت سے لاہور کے لیے نکل گئے۔

اس سے پہلے عمران خان نے کارکنوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ پر امن رہیں راستہ کلیئر ہے اور وہ لاہور کے لیے نکل رہے ہیں۔ انہوں نے راستہ کلیئر کرنے کے لیے انتظامیہ کو 15 منٹ کا الٹی میٹم دے دیا تھا تاہم الٹی میٹم کی مدت گزرنے کے بعد انہوں نے احتجاج کی کال دے دی تھی۔

اس دوران صدر مملکت عارف علوی بھی عمران خان سے ملاقات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے تھے لیکن وہاں موجود انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر صدر مملکت کو عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی۔

جی 11 اور جی 13 میں فائرنگ کے واقعے کے کچھ ہی دیر بعد عدالت میں بجلی اچانک چلی گئی تھی تاہم تھوڑی ہی دیر بعد بجلی واپس بحال ہو گئی۔ فائرنگ نامعلوم افراد کی طرف سے کی گئی تھی جس کے بعد ایریا میں ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا۔ اس دوران وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے عمران خان کو حفاظتی تحویل میں لینے کا بھی عندیہ دے دیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد کے دو سیکٹرز جی 11اور جی 13 میں نا معلوم افراد نے فائرنگ کی ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد ایریا میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے تاہم اس فائرنگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

اس دوران عمران خان ہائیکورٹ میں ہی موجود رہے اور سیکیورٹی کی کلیئرنس کا انتظار کرتے رہے۔
وزیر داخلہ نےبھی ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کی تھی اور ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو حفاظتی تحویل میں بھی لیا جا سکتا ہے۔

وعدہ رہا اقتدار میں آکر جنرل عاصم منیر سے خوشگوار تعلقات رکھوں گا، عمران خان

لاہور روانگی کی اجازت ملنے سے قبل عدالت میں ہی عمران خان نے اپنا ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا جس میں انہوں نے گھر کے لیے جانے کی اجازت نہ ملنے کی شکایت کی تھی تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ان کا وعدہ ہے کہ اقتدار میں آکر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے خوشگوار تعلقات رکھیں گے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں کارکنوں کو پرامن احتجاج کی کال بھی دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق وہ آزاد ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں عدالت سے جانے نہیں دیا جا رہا۔

https://www.youtube.com/watch?v=vx4lDen0Q-w
احاطہ عدالت سے کارکنوں کے نام جاری اپنے مختصر ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کی بدنیتی سامنے آ چکی ہے، میری ضمانتیں ہو چکی ہیں اس کے باوجود رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ: ’میں آج ساری قوم سے کہہ رہا ہوں کہ میرے خلاف کوئی کیس نہیں میں آزاد ہوں اس کے باوجود مجھے عدالت سے جانے نہیں دے رہے، یہ پھر کچھ کرنا چاہا رہے ہیں، عوام کو پھر احتجاج کرنا چاہیے، نہیں تو پھر ہم بھیٹر بکریاں بن جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ 3 ججوں نے فیصلہ کیا ہے اور میری ضمانتیں ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود مجھے عدالت سےجانے نہیں دیا جا رہا ہے۔
بدنیتی سامنے آ چکی ہے ،میں یہ پیغام آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو بھی بھیج چکا ہوں، وعدہ ہے اقتدار میں آ کر جنرل عاصم منیر سے خوشگوار تعلقات رکھوں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp