ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ حالیہ معاہدوں پر مؤثر عمل درآمد کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ بیجنگ کے دورے کے دوران ہونے والی مثبت اور تعمیری بات چیت کو اب عملی شکل دینا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین اور روس نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی یورپی کوششیں قانونی طور پر غلط قرار دے دیں
چینی دارالحکومت میں ایرانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے مذاکرات اور تبادلۂ خیال کو نہایت سودمند قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدوں کو کاغذ سے عملی میدان میں لانے کی ذمہ داری ماہرینِ سائنس، صنعت، تجارت اور دیگر شعبوں پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے دیگر ممالک، بالخصوص ہمسایہ اور اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری نے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی راہیں ہموار کی ہیں۔
صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اور چین، جو دو قدیم تہذیبوں کے وارث ہیں، ترقی کے میدان میں نئی اقوام سے پیچھے نہیں رہ سکتے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا چینی J-10C لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ، اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ تاریخ، سائنس، ثقافت اور تہذیب سے استفادہ کرتے ہوئے دونوں ممالک اپنے عوام کو خوشحالی دے سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عالمی سطح پر میل جول اور شراکت داری کے بغیر ترقی کے مواقع محدود رہیں گے، اس لیے ایرانی تارکینِ وطن کو دنیا کی جدید کامیابیوں سے واقف رہنا چاہیے تاکہ وہ ایران کی پیشرفت میں بہتر کردار ادا کر سکیں۔
علاقائی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور کہا کہ اس کے جاری جرائم جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے اسلحہ سے ممکن ہو رہے ہیں جو اسے امریکہ اور مغربی اتحادی فراہم کرتے ہیں۔