امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک 30 سالہ ٹیکنالوجی ماہر بھارتی شہری پولیس فائرنگ سے ہلاک ہوگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے مبینہ طور پر اپنے روم میٹ پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔
سانتا کلارا کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس اور پولیس نے مشترکہ تحقیقات شروع کردی ہیں، تاہم اہل خانہ نے نسل پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق مہا بوب نگر (تلنگانہ) سے تعلق رکھنے والے محمد نظام الدین کو 3 ستمبر کو سانتا کلارا میں ان کے گھر پر گولی ماری گئی، جہاں وہ اپنے روم میٹ کو دبائے ہوئے تھے اور اس کے جسم پر زخموں کے نشانات پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شہریوں کا قتل: بھارتی وزیر دفاع کے اعتراف پر امریکی ترجمان کا تبصرے سے گریز
پولیس کو اس وقت اطلاع ملی تھی جب 911 پر چاقو سے حملے کی کال موصول ہوئی، پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی روم میٹ کی حالت بہتر ہے۔
’افسران موقع پر پہنچے، مشتبہ شخص کا سامنا ہوا اور ایک فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، ملزم کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا، جبکہ زخمی روم میٹ کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔‘
ادھر نظام الدین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس کو خود اسی نے مدد کے لیے کال کی تھی، خاندان نے الزام لگایا کہ وہ ماضی میں نسل پرستی، اجرتی دھوکہ دہی اور غیر قانونی برطرفی کے خلاف آواز اٹھاتا رہا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت کی شرح پیدائش میں نمایاں کمی، وجوہات کیا ہیں؟
ان کے مطابق وہ ایک پُرسکون اور مذہبی شخص تھا جس نے لنکڈ اِن پر بھی ایک طویل پوسٹ میں اپنے ساتھ ہونے والے نسلی امتیاز، ہراسانی، خوراک میں زہر ملانے اور نگرانی جیسے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اہل خانہ نے بھارتی وزارت خارجہ سے لاش کی واپسی اور مکمل تحقیقات میں تعاون کی اپیل کی ہے۔
اس سلسلے میں مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو خط بھی لکھا ہے تاکہ واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی سفارت خانے اور سان فرانسسکو قونصلیٹ کو شامل کیا جا سکے۔