بھارت اور پاکستان کے درمیان ایشیا کپ 2025 کے اہم ٹاکرے سے قبل کرکٹ حکمت عملی کے بجائے گذشتہ میچ کے بعد سامنے آنے والے ہینڈ شیک تنازعہ نے ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔
گزشتہ میچ میں بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا تھا، جس پر پی سی بی نے آئی سی سی کو شکایت کی۔ اس معاملے نے دونوں ٹیموں کے اگلے ٹاکرے کو مزید سنسنی خیز بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
سابق بھارتی کپتان محمد اظہرالدین اور سابق کرکٹر نکھل چوپڑا نے اس تنازعے پر اپنے سخت ردعمل دیے۔ اظہرالدین نے اس معاملے کو بلاوجہ کا ہنگامہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہاتھ ملانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جب آپ کھیل رہے ہیں تو سب کچھ کرنا چاہیے، ہاتھ ملانا بھی۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اس میں کیا مسئلہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ احتجاج کے انداز میں کھیلنا درست نہیں۔ اگر آپ احتجاج کے ساتھ کھیل رہے ہیں تو بہتر ہے بالکل نہ کھیلیں۔ جب آپ نے کھیلنے پر رضامندی ظاہر کر دی چاہے وہ آئی سی سی کا ایونٹ ہو یا ایشیا کپ، تو پھر پوری شدت سے کھیلنا چاہیے۔ ورنہ کھیلنے کی ضرورت ہی نہیں۔
نکھل چوپڑا نے مختلف رائے دی اور اشارہ کیا کہ ممکن ہے میدان میں کسی قسم کی تلخ کلامی اس کی وجہ بنی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاید اس میچ میں کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ سخت جملے کہے گئے ہوں اور اس کے نتیجے میں بطور یونٹ گوتم گمبھیر اور سوریہ کمار یادو نے کہا ہو کہ ہم ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ ممکن ہے دوران میچ کوئی زبانی جھگڑا ہوا ہو۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی کپتان کو محسن نقوی اور سلمان آغا سے مصافحہ کرنا مہنگا پڑگیا، غدار قرار دے دیا گیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی تنازعات کھلاڑیوں کی توجہ پر اثر ڈالتے ہیں اور بڑے ایونٹس میں احتجاجی رویہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
چوپڑا نے کہا کہ ہم سب سمجھ رہے ہیں کہ ’پکچر ابھی باقی ہے‘۔ بتائیے پچھلے کتنے سالوں میں ایسا کب ہوا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ میں کوئی ڈرامہ نہ ہوا ہو؟ ہمیشہ کچھ نیا سامنے آتا ہے۔
اظہرالدین نے بھی واضح کیا کہ ہر مقابلے کی اپنی حرکیات ہوتی ہیں اور یہ حالات پر منحصر ہے۔