ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے تصفیے کے طور پر 24.5 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا تھا جب 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد یوٹیوب نے ٹرمپ کا اکاؤنٹ معطل کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بحال کر دیے گئے
یوٹیوب کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کی جانب سے، جو گوگل کی بھی مالک ہے، یہ تصفیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سے قبل سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس ایکس اور فیس بک بھی ٹرمپ کو اکاؤنٹس معطلی پرانہیں رقوم ادا کر چکی ہیں۔
BREAKING: YouTube agrees to pay $24.5 MILLION to settle Trump account suspension lawsuit.
YouTube thought silencing a sitting President after Jan. 6 would stick… now they’re paying $24.5 MILLION for it. — Big Tech censorship backfired, and Trump turned their mistake into a win… pic.twitter.com/rXLo41NGoy
— Kristin Sokoloff (@ksoklower48) September 29, 2025
ڈونلڈ ٹرمپ نے یوٹیوب اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں پر سیاسی جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 2021 کے فسادات کے بعد قدامت پسند آوازوں کو بلاجواز سینسر کیا گیا۔
اس وقت ان کمپنیوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات مزید تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں۔
پیر کے روز طے پانے والے معاہدے کے مطابق، یوٹیوب 22 ملین ڈالر ٹرسٹ فار دی نیشنل مال نامی غیر منافع بخش ادارے کو دے گا، جو وائٹ ہاؤس میں نئے بال روم کی تعمیر کے لیے 200 ملین ڈالر جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا فرانسیسی صدر کے بعد ٹرمپ کی بھی خاتونِ اول سے تلخ کلامی ہوئی؟ مبینہ تکرار کی ویڈیو وائرل
بقیہ 2.5 ملین ڈالر ٹرمپ کے مقدمے میں شامل دیگر تنظیموں اور افراد بشمول امریکن کنزرویٹو یونین کو دیے جائیں گے۔
یوٹیوب اس سلسلے میں تصفیہ کرنے والا تازہ ترین بڑا پلیٹ فارم ہے۔، اس سے قبل جنوری میں فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے 25 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق کیا تھا۔
مذکورہ تصفیے میں سے 22 ملین ٹرمپ کی صدارتی لائبریری کے لیے مختص کیے گئے تھی جبکہ فروری میں ایکس نے بھی 10 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کی پیدائشی امریکی شہریت کا حق محدود کرنے کی کوشش، سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست
اب ٹرمپ کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس دوبارہ بحال کر دیے گئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ سلیکن ویلی کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ٹرمپ کے ساتھ زیادہ مفاہمانہ رویہ اختیار کر رہی ہیں۔
حتیٰ کہ الفابیٹ، میٹا اور ایکس کے سی ای اوز ٹرمپ کی حالیہ تقریبِ حلف برداری میں بھی نمایاں طور پر موجود تھے۔
سوشل میڈیا کمپنیوں نے مواد کی نگرانی کے اپنے اصول بھی نرم کیے ہیں، جس پر ریپبلکن جماعت کا مؤقف تھا کہ سخت پالیسی اظہارِ رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ ہفتے یوٹیوب نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایسے کئی اکاؤنٹس بھی بحال کرے گا جو ماضی میں کووِڈ یا 2020 کے صدارتی انتخابات سے متعلق جھوٹی معلومات پھیلانے پر بند کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے مزید 2 شہروں میں ‘قوت استعمال کرنے کی اجازت’ کیساتھ فوج تعینات کردی
یوٹیوب نے ایک ریپبلکن کمیٹی کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ یوٹیوب قدامت پسند آوازوں کی قدر کرتا ہے۔
’۔۔۔اور تسلیم کرتا ہے کہ یہ تخلیق کار وسیع پیمانے پر اثر رکھتے ہیں اور عوامی مباحثے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘