یورپی ریسپیریٹری سوسائٹی کی کانفرنس میں پیش کیے گئے کلینیکل ٹرائل میں ایک جدید روبوٹک برونکو اسکوپی ڈیوائس نے گہرے اور چھوٹے ٹیومرز تک پہنچنے میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی، جس سے پھیپھڑوں کے کینسر کی بروقت تشخیص ممکن ہو سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ذیابطیس نوجوانوں میں دل کی بیماریوں، اموات کی بڑی وجہ
جدید ٹیکنالوجی کی خصوصیات
یہ آلہ ایک خصوصی سی ٹی اسکینر کی مدد سے پھیپھڑوں کے دور دراز حصوں میں موجود گلٹیوں کو تلاش کرتا ہے۔ روبوٹک سسٹم برونکو اسکوپ کو ان مقامات تک لے جاتا ہے جہاں عام طور پر پہنچنا ممکن نہیں ہوتا، تاکہ بایوپسی کے ذریعے تشخیص ہو سکے۔
پرانے طریقے سے کئی گنا مؤثر
تحقیق کے مطابق روبوٹک برونکو اسکوپ نے 84 فیصد کیسز میں ٹیومرز تک رسائی حاصل کی، جب کہ روایتی طریقے صرف 23 فیصد تک کامیاب ہوئے۔
ناکام کیسز میں جب روبوٹک تکنیک استعمال کی گئی تو 93 فیصد میں کامیابی ملی۔
ابتدائی مرحلے میں کینسر کی تشخیص
78 مریضوں پر تجربہ کیا گیا جن میں 127 چھوٹی گلٹیاں پائی گئیں۔ مجموعی طور پر 68 مریضوں کو پھیپھڑوں کا کینسر نکلا اور ان میں سے 50 افراد کا مرض بالکل ابتدائی اور قابلِ علاج مرحلے میں تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پھیپھڑے صحت کا راز کھولتے ہیں، ان کی کاردکردگی خود کیسے چیک کی جائے؟
ماہرین کے مطابق ابتدائی تشخیص سے علاج کی کامیابی کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔
لاگت اور مستقبل کی تحقیق
یہ جدید نظام مہنگا ہے، اس کی قیمت 11 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے، جبکہ ہر بایوپسی پر تقریباً 2,350 ڈالر اضافی لاگت آتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹک سسٹم ان کیسز کے لیے مخصوص ہونا چاہیے جہاں روایتی برونکو اسکوپی ناکام ہو جائے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس مہنگی ٹیکنالوجی کے استعمال کو جواز دینے کے لیے مزید تحقیق ضروری ہے۔