’وہ پارسل کی کال نہیں بلکہ ایک بہت بڑی مشکل کی دستک تھی’

جمعرات 9 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تقریباً 2 ہفتے پہلے کی بات ہے کہ صبح کے مصروف وقت میں مجھے ایک کال آئی جس کے ذریعے مجھے اطلاع دی گئی کہ ’میرا پارسل آیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں سائبر کرائم ایجنسی کی کارروائی، بلیک میلنگ اسکینڈل بے نقاب

میں آن لائن خریداری کرتی رہتی ہوں اس لیے ایک پل کے لیے مجھے لگا شاید میں نے واقعی کچھ آرڈر کیا ہوا تھا اور اب بھول گئی ہوں۔ مگر جب کال کرنے والے نے کہا کہ پارسل ’دراز‘ سے آیا ہے تو میری حیرت بڑھی۔ مجھے اپنے کسی بھی حالیہ آرڈر میں ایسی کوئی چیز یاد نہیں آئی جو میں نے دراز سے منگوانے کے لیے آرڈر کی ہو۔

یہ روداد وی نیوز کو سدرہ اسلم نے سنائی جن کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور وہ اسلام آباد کی ایک آئی ٹی کمپنی میں ملازمت کرتی ہیں۔

انہوں نے اپنے ساتھ حالیہ ہونے والے ایک تجربے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتے قبل انہیں ایک ایونٹ پر جانا تھا۔ جس کے لیے انہوں نے آن لائن کچھ شاپنگ کر رکھی تھی۔ لیکن انہیں آن لائن آرڈر کردہ تمام چیزیں موصول ہو چکی تھیں لیکن اس کے باوجود پارسل کی کال نے انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا۔ جس کے بارے میں اگر وہ سوچے سمجھے بنا فیصلہ کر لیتیں۔ تو ایک بہت بڑی مشکل سے دوچار ہو سکتی تھیں۔

سدرہ کہتی ہیں کہ بات آگے بڑھی تو پتا چلا کہ پارسل پیڈ ہے یعنی ڈیلیوری چارجز اور جو پروڈکٹس اس پارسل میں موجود ہیں ان کی قیمت پہلے ہی ادا ہو چکی ہے جس چیز نے مجھے مزید کنوژن میں مبتلا کر دیا کہ ایسا کیسے ممکن ہے اور میری یاداشت بھی اتنی کمزور نہیں ہے کہ بالکل بھی یاد نہ آئے کہ آخر میں نے منگوایا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے دوبارہ پوچھا کہ آرڈر کی تفصیل کیا ہے تو نام اور فون نمبر اور جو پتا مجھے بتایا گیا۔ حیران کن طور پر وہ میرے ہی گھر کا تھا۔ شک یقین میں بدلنے لگا۔ کیا میں واقعی کوئی آرڈر کر کے بھول گئی ہوں  مگر دل یہ بات قبول کرنے پر رضامند نہیں تھا۔ کہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کچھ آرڈر کر کے بھول گئی کیونکہ ہمیشہ آرڈر کرنے کے بعد نہ صرف وہ چیز ذہن میں ہوتی ہے بلکہ اس کے آنے کا بے صبری سے انتظار بھی ہوتا ہے۔

کال کرنے والے نے تربیت یافتہ لب و لہجے کے ساتھ کہا کہ آپ گھر پر ہیں؟ ہم آپ کو ایک گھنٹے میں پہنچا دیں گے۔ میں نے سوچا ٹھیک ہے پہنچا دیں لیکن یہ جملہ ابھی ختم ہوا نہیں تھا۔ کہ کال پر موجود صاحب نے فورا سے بولا وہ تو ٹھیک ہے لیکن پہلے رجسٹریشن کروا لیں۔ آپ پہلے بس اپنی تفصیلات بتا دیں تاکہ سسٹم میں انٹر کر دوں۔

سدرہ نے کہا کہ ’میں نے ان سے کہا کہ آپ کو میں کچھ دیر تک کال کرتی ہوں، ابھی میں بزی ہوں چونکہ میں اس وقت باہر تھی اور کال پر دھیان نہیں دے پا رہی تھی شاید یہی میری خوش قسمتی تھی‘۔

مزید پڑھیے: بڑھتے ہوئے سائبر فراڈز میں اے آئی کا استعمال، جعل سازی سے کیسے بچا جائے؟

اسی نمبر سے کچھ دیر بعد دوبارہ کال آنا شروع ہوگئی اور کہا گیا کہ آپ تفصیلات درج کروا دیں تاکہ رائیڈر آپ کے علاقے کی طرف آرہا ہے تو آپ کا پارسل بھی ڈیلیور کر دے۔ میں نے جب اس سے کہا کہ کیا تفصیلات چاہییں تو کہا گیا آپ کو اسی نمبر پر ایک کوڈ بھی موصول ہوگا وہ  بتا دیں۔

میں عجلت میں تھی اس لیے کوڈ ڈھونڈنے کے لیے میسجز دیکھنا شروع ہوگئی۔ یہ واقعی میرا اچھا دن تھا کہ بہت غور کرنے کے بعد بھی مجھے میسجز میں وہ کوڈ نہیں مل رہا تھا۔ اسی دوران مجھے ایک غیر ملکی نمبر سے بھی کال آنے لگی جسے میں نے فورا کاٹ دیا کہ پتا نہیں کون ہے کیونکہ پہلے ہی اتنی الجھی ہوئی تھی۔ وہ بار بار ٹائم دے کر بولتے رہے کہ ’کوڈ ڈھونڈ لیں‘، میں دفتر جانے کی جلدی میں تھی، دماغ راستے کی ٹریفک اور دن کے شیڈول میں کھویا ہوا تھا لہٰذا چاہ کر بھی میں میسج تلاش نہ کر سکی۔

سدرہ نے مزید بتایا کہ اسے وہ کال تقریبا 3 بار موصول ہوئی بلکہ اس کو پارسل کی کال نہیں مشکل کی دستک کہا جائے تو زیادہ بہتر الفاظ ہونگے لیکن ہر بار وہ کچھ کہہ کر ٹال دیتیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ حیرانی کی بات یہ تھی کہ اس غیر ملکی نمبر سے بھی کال اسی وقت آنا شروع ہوتی تھی جس وقت پارسل کے لیے کال آتی تھی جس سے مجھے واقعی یقین ہوگیا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تیسری بار کال اٹھائی تو میں سمجھ گئی تھی۔ وہ شخص دوبارہ کوڈ کے حوالے سے کہنے لگا۔ دراصل وہ اس کوڈ کو آرڈر نمبر کا نام دے رہا تھا اور بہت حیران کر دینے والی بات یہ بھی تھی۔ وہ نمبر پر کوڈ ڈھونڈنے کی جو بات کر رہا تھا۔ وہ تو دراصل اس نے نمبر پر بھیجا ہی نہیں تھا۔ وہ صرف مجھے ٹریپ کرنے کی کوشش کر رہا تھا کیونکہ جب میں نے اسے کہا کہ مجھے نمبر پر کوئی پارسل کوڈ موصول نہیں ہوا تو اس نے فٹ سے کہا کہ واٹس ایپ پر بھی بھیجا ہے وہاں سے دیکھ کر بتا دیں۔ جس پر میں سب سمجھ گئی اور فوراً کال کاٹ دی اور اس نمبر کو بلاک بھی کر دیا۔

سدرہ نے کہا کہ دنیا کی دھوکے بازی پر بہت تعجب ہوا اور دفتر پہنچ کر جب واٹس ایپ کھولا تو واقعی موبائل اسکرین پر ایک کوڈ تھا۔ وہی کوڈ جس کی بارہا درخواست کی جا چکی تھی۔ تب ہی سب واضح ہوا کہ کال پر کیے گئے اصرار کا مقصد وہ کوڈ حاصل کرنا تھا۔ یقیناً واٹس ایپ یا کسی اکاؤنٹ تک رسائی کا ٹکٹ۔ اس وقت میں نے اپنی اس ہلچل کی صورتحال پر واقعی شکر ادا کیا اور دیر سے ہی سہی مجھے اس اسکیم کی سمجھ ضرور آ گئی تھی۔

سدرہ کہتی ہیں۔ کہ یہ کوئی عام پارسل نہیں تھا بلکہ ایک چال تھی اور اگر میں نے وہ کوڈ بتا دیا ہوتا تو شاید میری کہانی بالکل مختلف موڑ اختیار کر چکی ہوتی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں خطرناک ’بلو لاکر‘ سائبر حملوں کا خدشہ، سرکاری اداروں کو ہائی الرٹ

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو یکم جولائی 2024 سے 29 اکتوبر 2024 تک 1،426 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے تقریباً 1،500 اکاؤنٹس ہیک ہونے کی تصدیق ہوئی۔ اس عرصے میں 549 اکاؤنٹس بحال کیے گئے جبکہ 877 پر تحقیقات جاری تھیں۔

جبکہ جنوری 2025 میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کو 233 اسکیم کالز کی رپورٹس ملیں جن میں واٹس ایپ ہیکنگ کے لیے کوڈ شیئر کرنے کی کوشش شامل تھی۔

صرف یہی نہیں 2 دن قبل پاکستانی اداکارہ زینب رضا نے انسٹاگرام پر اپنے ساتھ ہونے والا کچھ ایسا ہی تجربہ شئیر کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں حال ہی میں ایک کال موصول ہوئی جس میں مخاطب نے خود کو کوریئر کمپنی کا نمائندہ بتاتے ہوئے کہا ’لیپرڈ کوریئر سے نعمان بول رہا ہوں، آپ گھر پر ہیں؟ پارسل ڈیلیور کرنا ہے‘۔ زینب کہتی ہیں کہ انہوں نے عادتاً کہا کہ گھر پر کسی کا نمبر دے دیتی ہوں آپ ڈیلیور کر دیں۔ لیکن اس کے بعد زینب نے ان سے پوچھا کہ پارسل ہے کیا جس کے بعد کال پر موجود بظاہر خود کو کوریئر کمپنی کا نمائندہ بتانے والے شخص نے کہا کہ پارسل ٹیمو سے ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ میں حیران تھی کہ میں نے ٹیمو سے کچھ آرڈر نہیں کیا۔ جب کہا گیا کہ پارسل کی تصویر بھیج دیں۔ تو اس شخص نے کہا کہ آپ کو واٹس ایپ پر ایک کوڈ بھیج رہا ہوں۔ وہ بتائیں میں تصویر بھیجتا ہوں۔ اس وقت سمجھ میں نہیں آئی لیکن اسی وقت واٹس ایپ پر ایک کوڈ آیا اور ایس ایم ایس کے ذریعے بھی ایک کوڈ موصول ہوا۔ ایک واٹس ایپ پر نوٹیفیکیشن بھی آیا کہ کیا آپ کسی اور موبائل پر واٹس ایپ لاگ ان کرنا چاہتے ہیں۔ میں شروع میں تھوڑی سی کنفیوز ہوئی۔ لیکن مجھے فورا احساس ہوا۔ کہ اوہ یہ تو میرا فون اور واٹس ایپ ہیک کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں نے اسے کہا کہ آپ کا پورا نام کیا ہے۔ مجھے اس نے کہا نعمان میں نے کہا کہ اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیجو جس پر اس نے گالی دی مجھے اور فون بند کر دیا۔

زینب کہتی ہیں کہ ’اتنی تو عقل میرے اندر ہے لیکن اگر مں جلدی میں بنا سوچے کوڈ بتا دیتی تو میرا واٹس ایپ ہیک ہو جاتا اور میں کچھ بھی نہ کر پاتی۔

سائبر سیکیورٹی کے ماہر محمد اطہر عبدالجبار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آن لائن دھوکہ دہی کے بیشتر کیسز عمومی نہیں بلکہ ہدف بنا کر کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیکرز اکثر فرد کی جنس، عمر، پیشہ اور آن لائن موجودگی کو مدِنظر رکھ کر ٹارگٹ کرتے ہیں اور پیشہ ورانہ خواتین اور مشہور شخصیات زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: 100 سالہ شہری، ڈیجیٹل گرفتاری اور ایک کروڑ سے زائد روپے کا فراڈ

ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کے ساتھ جذباتی یا پروفیشنل انداز میں بات کر کے اعتماد حاصل کیا جاتا ہے اور پھر ان سے واٹس ایپ یا سسٹم لاگ ان کوڈ لینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

محمد اطہر نے کہا کہ یہ ایک باقاعدہ سائبر’سوشل انجینیئرنگ‘ تکنیک ہے جس سے بچنے کے لیے عوامی آگاہی، احتیاط اور 2 مرحلوں پر مبنی سیکیورٹی نہایت ضروری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسرائیل نے غزہ میں روزانہ کتنا جانی و مالی نقصان کیا؟

ستمبر میں ترسیلاتِ زر 3.2 ارب ڈالر رہیں، گزشتہ سال کے مقابلے میں 11.3 فیصد اضافہ

کیریئر کے ابتدائی دنوں میں انتہائی ظالم لوگوں سے واسطہ پڑا، جولیا رابرٹس کا انکشاف

پیاس کی کہانی

’دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات‘، سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی پر ہنگامہ

ویڈیو

وہ اسکول جو ملالہ جیسی سماجی کارکنوں کے منتظر ہیں

درزیوں کے ضائع کپڑوں سے آرٹ بنانے والی خاتون: ‘ماہانہ 2 لاکھ منافع کماتی ہوں’

سعودی سرمایہ کاروں کے وفد کی پاکستان آمد، امریکا سے بھی بڑی خبر آگئی

کالم / تجزیہ

پیاس کی کہانی

پاک سعودی تعلقات اور تاریخی پس منظر

بیت اللہ سے