جمعیتِ علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے افغان اور پاکستانی حکومتوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان پیدا شدہ تنازع کے حل میں وہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ اس کے لیے زمینی راہ ہموار کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمان
ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گرم جوشی کے ماحول میں بات چیت سے نتائج ممکنہ طور پر مثبت نہیں آئیں گے، اس لیے ضروری ہے کہ ابتدا میں کشیدگی کم کی جائے تاکہ باہمی رابطے اور گفت و شنید سے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے زور دیا کہ اب زبان بندی ہونی چاہیے، ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈا اور سوشل میڈیا پر الزامات بازی روک دی جائے تو باہمی رابطوں کے ذریعے مسائل کے حل کا راستہ نکل آئے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ دونوں ممالک جلد رابطے میں آئیں اور بات چیت کے ذریعے شکایات دور کرکے مستقل دوست پڑوسیوں کی طرح تعلقات استوار کیے جائیں۔
عمران خان کے بعد مولانا فضل الرحمان نے بھی افغانستان اور پاکستان کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرنے کی آفر کردی
عمران خان کی شرط: پے رول پر رہائی
مولانا فضل الرحمان کی شرط: ماحولpic.twitter.com/mK4Omp2JIh
— Kamran Ali (@akamran111) October 16, 2025
افغان وزیر خارجہ کے دورۂ بھارت اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے پس منظر کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے کے پیچھے متعدد اسباب اور دعوے موجود ہیں، تاہم بنیادی نقطہ یہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے لیے کتنے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ بھارت کی حالیہ جارحیت کے تناظر میں کیا مغربی محاذ کھولنا ریاستی مفاد میں ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے دفاع پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اپنے مفادات میں پڑوسی ملکوں کے استحکام اور داخلی امن کو اہم سمجھنا ہوگا اور اسی دائرے میں حکمتِ عملی اپنانی چاہیے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ افغانستان میں نئی حکومت ابھی پوری طرح بالغ النظر نہیں ہوئی اور وہاں کے ادارے عالمی معیارات تک پہنچنے میں وقت لیں گے؛ انٹیلی جنس نیٹ ورک ابتدائی مراحل میں ہے۔
افغ انستان اور پاکستان سے کہنا چاہتا ہوں، ہم صرف جنگ بندی کے لیے نہیں زبان بندی کے لیے بھی کہہ رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف بولنا روکو ۔۔۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان #MuftiMehmoodLegacy pic.twitter.com/qAJQ2i3hii
— Muhammad Saleem sulemani (@iSaleem_khan34) October 16, 2025
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سیاسی، سفارتی اور دفاعی صلاحیتوں کے حوالے سے دنیا میں اہم مقام رکھتا ہے، اس لیے انہیں مشورہ دیں گے کہ اس معاملے میں شدید احتیاط، تحمل اور سنجیدگی سے کام لیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب سرحدی کشیدگی برقرار اور بھارت کی دھمکیاں موجود ہیں تو ہمیں اپنے پڑوسی کو بھارت کے قریب دھکیلنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
اختتامی طور پر انہوں نے کہا کہ امیر خان متقی کے دورے پر اعتراضات ہو سکتے ہیں، تاہم ایسے مواقع ہمیں دشمن کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کرنے چاہئیں بلکہ خارجہ پالیسی میں حکمتِ عملی اپنانا ضروری ہے تاکہ پڑوسی ملک پاکستان کے قریب رہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے جلسے میں خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کی اہمیت ختم اب ختم ہوچکی ہے، لہٰذا کارکن اسلام آباد جانے کی تیاری کریں۔














