برطانوی شاہی خاندان کے متنازع رکن پرنس اینڈریو ایک بار پھر مشکلات میں گھر گئے ہیں، اور اطلاعات کے مطابق وہ شاہ چارلس کی جانب سے ممکنہ مکمل جلاوطنی کے خطرے سے دوچار ہیں۔
مشہور برطانوی جریدے Heat World سے بات کرتے ہوئے شاہی خاندان کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا کہ پرنس اینڈریو اس وقت شدید دباؤ میں ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ’اینڈریو اس وقت ایک ایسی صورتحال میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں ہر راستہ نقصان دہ دکھائی دیتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا، ’ایک طرف وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اپنی ساکھ بحال کرنے اور مستقبل محفوظ بنانے کا واحد راستہ یہی ہے کہ وہ اپنی کہانی خود دنیا کے سامنے رکھیں۔ دوسری طرف، وہ اب بھی شاہی خاندان کی کسی حد تک پسندیدگی اور رعایت کے متمنی ہیں لیکن وہ دونوں چیزیں ایک ساتھ حاصل نہیں کر سکتے۔‘
یہ بھی پڑھیے ملکہ برطانیہ کا مطالبہ جس نے بادشاہ چارلس کو سخت پریشان کرکے رکھ دیا
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اگر پرنس اینڈریو خاموش رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو وہ ان لاکھوں پاؤنڈز سے محروم رہ جائیں گے جن کی انہیں اپنی نئی زندگی شروع کرنے کے لیے اشد ضرورت ہے۔ اور یہ بھی کوئی ضمانت نہیں کہ خاموشی اختیار کرنے سے شاہ چارلس کا رویہ ان کے حق میں بدل جائے گا۔
البتہ اگر وہ کتاب لکھنے اور اپنی کہانی منظر عام پر لانے کا فیصلہ کرتے ہیں، جیسا کہ کئی لوگ پیش گوئی کر رہے ہیں، تو اس کا مطلب شاہی خاندان سے مکمل بے دخلی ہو گا۔
ذرائع کے بقول، ’اب صرف وقت ہی بتائے گا کہ وہ کون سا راستہ چنتے ہیں۔‘
یہ تنازع اس وقت اور شدت اختیار کر گیا جب ورجینیا جیفری کی کتاب “Nobody’s Girl” ان کی وفات کے بعد Penguin Random House کے تحت شائع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے جیفری ایپسٹین اسکینڈل سے شاہ چارلس کی سابق بھابی، بھتیجیوں کا کیا تعلق تھا؟
پبلشر کے مطابق، ’اس کتاب میں جیفری نے اپنے ان دنوں کی تفصیل بیان کی ہے جب وہ جیفری ایپسٹین اور گزلین میکسویل کی قید میں رہیں، جنہوں نے انہیں اور دیگر لڑکیوں کو بااثر شخصیات کے پاس اسمگل کیا۔‘
مزید بتایا گیا کہ، ’کتاب میں ان واقعات کا بھی ذکر ہے جن میں جیفری نے بچپن میں جنسی زیادتی برداشت کی، اور بعد ازاں محض 19 سال کی عمر میں ایپسٹین اور میکسویل کے چنگل سے فرار حاصل کیا۔‘
پبلشر نے مزید کہا، ’ورجینیا جیفری نے اپنی زندگی دوبارہ تعمیر کی، اپنے مجرموں کو عدالتوں میں لا کر جواب دہ بنایا، اور دیگر متاثرہ خواتین کے لیے آواز بلند کی۔
‘Nobody’s Girl’ ان کی آواز اور ان کے حوصلے کو ہمیشہ کے لیے زندہ رکھے گی۔‘














