پی آئی اے انجینئرنگ کے بعض اہلکاروں کی جانب سے کام چھوڑنے کی کارروائی کو انتظامیہ نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تحریک کا مقصد پی آئی اے کی نجکاری، جو اپنے حتمی مراحل میں ہے، کو سبوتاژ کرنا ہے۔
ترجمان کے مطابق ’سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز‘ کسی بھی قانونی حیثیت کی حامل تنظیم نہیں۔ سیفٹی کے نام پر منصوبہ بندی کے تحت بیک وقت کام چھوڑنا ایک مذموم سازش ہے، جس کا مقصد مسافروں کو زحمت دینا اور انتظامیہ پر ناجائز دباؤ ڈالنا ہے۔
مزید پڑھیں: ایئرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن متاثر، متعدد پروازیں تاخیر اور منسوخی کا شکار
انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے، جس کے تحت ہڑتال یا کام چھوڑ دینا قانونی طور پر جرم ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایسے تمام عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی جو اس سازش میں ملوث یا اس کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے نے اعلان کیا ہے کہ فضائی آپریشن کی بحالی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ متبادل انجینئرنگ خدمات دوسری ایئرلائنز سے حاصل کی جا رہی ہیں، جبکہ اسلام آباد سے دمام جانے والی پرواز پی کے 245 اور اسلام آباد تا جدہ پی کے 761 روانہ کر دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: طیارہ انجینئرز کا احتجاج، پی آئی اے کا فضائی آپریشن معطل
ترجمان کے مطابق دیگر پروازوں کے ٹیک لاگز بھی کلیئر کیے جا رہے ہیں اور انتظامیہ ایئرپورٹس پر موجود ہے تاکہ کسی بھی طبقے کی جانب سے پروازوں کی روانگی میں رکاوٹ نہ ڈالنے دی جائے۔
انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پی آئی اے کا آپریشن معمول پر لانے اور مسافروں کو کسی قسم کی زحمت سے بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔














