صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تین دہائیوں بعد جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے حکم کے فوراً بعد امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل’منٹ مین تھری‘کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز
امریکی میڈیا کے مطابق یہ تجربہ بدھ کی صبح کیلیفورنیا کے ’وینڈن برگ اسپیس فورس بیس‘ سے کیا گیا۔
امریکی ایئر فورس گلوبل اسٹرائیک کمانڈ نے تصدیق کی کہ میزائل نے تقریباً 4,200 میل کا فاصلہ طے کیا اور ’مارشل جزائر‘ میں واقع ‘رونالڈ ریگن بیلسٹک میزائل ڈیفنس ٹیسٹ سائٹ’ پر اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

یہ تجربہ ‘GT 254’ کے نام سے امریکا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نظام کی تیاری اور درستگی جانچنے کے معمول کے پروگرام کا حصہ بتایا گیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ میزائل غیر مسلح تھا اور اس میں ‘ٹیسٹ ری انٹری وہیکل’ نصب تھا تاکہ پرواز کے دوران تکنیکی ڈیٹا جمع کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
امریکی دفاعی ذرائع کے مطابق ‘منٹ مین تھری’ امریکا کے جوہری دفاعی نظام کا ایک کلیدی حصہ ہے، جو صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب ملک پر کسی دشمن ریاست کی جانب سے جوہری حملہ کیا جائے۔
اگرچہ یہ تجربہ طے شدہ پروگرام کا حصہ تھا، لیکن صدر ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے بعد اس نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کر لی ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کو ہدایت دی تھی کہ امریکا کو ‘3 دہائیوں بعد ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ’ دوبارہ شروع کرنی چاہیے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ایٹمی ہتھیاروں کی فوری ٹیسٹنگ کا حکم دیا ہے تاکہ امریکا دوسرے ممالک کے مساوی سطح پر اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھ سکے۔













