متنازع ٹوئٹس کیس: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی قلابازیاں جاری

جمعرات 6 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وکیل ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کے متنازع ٹوئٹس کیس میں ملزمان کی قلابازیاں ٹویٹر اور عدالت دونوں میں جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایمان مزاری کا روایتی گیم پلان جاری ہے لیکن لگتا ہے اس بار ٹکر کا جج جڑا ہے جو ان کے عدالت کے باہر بولے گئے جھوٹے بیانیے، رونے دھونے اور الزامات سے بےنیاز قانونی کارروائی کو آگے بڑھاتا جا رہا ہے۔

ایمان مزاری نے کم عرصے میں بڑا نام بنایا ہے جس کے پیچھے ایک گیم پلان ہمیشہ عمل میں رہا ہے۔

ایمان مزاری کی وکالت کا ایک رائج طریقہ کار ہے۔ چونکہ جج صرف اپنے آرڈر کے ذریعے بول سکتے ہیں اس لیے ایمان مزاری عدالت سے باہر سوشل میڈیا پر اپنی عدالت لگاتی ہیں جس میں سچ، قانون اور حقائق کا کوئی لینا دینا نہیں۔ یہاں حقائق کو تروڑ مروڑ کر جج، عدالت اور مخالفین کی عزتیں اچھالی جاتی ہیں۔ مظلومیت کا ایک نہ ختم ہونے والا ڈھونگ رچایا جاتا ہے اور ایک بیانیہ بنایا جاتا ہے جس سے عدالت کی کارروائی کو اپنی مرضی کے مطابق موڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فردِ جرم عائد، ملزمان کی جج سے تلخ کلامی

ٹویٹ کیس میں جب FIR سامنے آئی تو ایمان مزاری ریکارڈ پر ہیں کہ یہ کیا چارجز ہوئے مجھے تو ہنسی آ رہی ہے کہ یہ مقدمہ چلائیں گے کیسے؟

جب مقدمہ شروع ہوا تو دنیا نے عدالت میں دیکھا کہ ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو اسی عدالت نے ضمانت کی سہولت دی۔ تب جج مجوکہ اچھے جج تھے۔ یاد رہے کہ آج جو ’یوٹیوبر بریگیڈ‘ ایمان مزاری کی حق میں جج مجوکہ کے خلاف نعرے لگا رہی ہے، وہ انہی کے کچھ کورٹ آرڈرز کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے۔

خیر عدالتی کارروائی شروع ہوتے ہی دونوں میاں بیوی عدالت کے سامنے گگھو بن کے کھڑے ہو گئے کہ ہمارا وکیل تو ابھی امریکا میں ہے، آئے گا تو عدالتی کارروائی آگے بڑھائی جائے۔ عدالت نے ان سے پوچھ کے ان کی مرضی کی تاریخ دے دی۔

جب ایمان مزاری کے وکیل قیصر امام  آئے اور چارج پڑھ کر سنایا گیا  تو ہادی چٹھہ نے بہانہ کیا کہ ان کا کوئی وکیل نہیں۔ اس پر عدالت نے ان سے پوچھ کر آئینی ضابطے کے تابع سرکاری وکیل مقرر کیا۔ اس کےبعد 30 اکتوبر کو دوبارہ چارج پڑھ کے سنایا گیا اور ملزمان کو تیاری کے لیے درکار وقت دیا گیا۔

آج تک یہ دونوں ملزمان عدالتی نرمی کا غلط فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔ کبھی ایک آ جاتا ہے کبھی دوسرا تاکہ نہ دونوں ایک وقت عدالت میں ہوں نہ ہی عدالتی کارروائی کا آغاز ہو سکے۔

جب تک جج مجوکہ ان کے چوہے بلی کے کھیل کو برداشت کرتے رہے وہ اچھے جج تھے۔ جب انہوں نے یاد کرایا کہ بھائی! آپ دونوں ٹورسٹ نہیں، ملزمان ہیں اور جیسے باقی ملزمان ہیں ویسے ہی آپ کی حیثیت ہے۔ قانون کے سامنے تو ایمان مزاری اپنے روایتی ہتھکنڈوں کے ساتھ میدان میں آگئیں کہ چارج تو ابھی ہوا نہیں، میرے میاں کی ضمانت کیوں کینسل کی؟ یہ غیر آئینی ہے، یہ سب فوج کروا رہی ہے۔

جج مجوکہ کے خلاف ایک منظم سوشل میڈیا مہم چلائی گئی اور وہی مظلومیت کا ڈھول چیخ چیخ کر پیٹا گیا۔ خود عدالت سے وقت مانگتی ہیں کبھی اس بہانے  سےکہ وکیل کرنا ہے، کبھی اس بہانے سے کہ میرا کیس ہے۔ جب عدالت وقت دیتی ہے تو کہتی ہیں کہ عدالت بار بار بلاتی کیوں ہے؟ مزاری کے دانت عدالت میں اور یو ٹیوب پر اور!

جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے۔ ایمان مزاری نے اپنے غصے میں اپنے ہی وکیل قیصر امام کو بھی رگڑ دیا۔ وہ عزت دار انسان ہیں چنانچہ انہوں نے ایمان مزاری کی وکالت کرنے سے ہی معذرت کر لی۔ ریکارڈ کا حصہ ہے کہ بھری عدالت میں قیصر امام جیسا سینئر وکیل ان دونوں ملزمان کے لقموں سے تنگ آ کر بول پڑا کہ وکالت مجھے کرنے دیں یا پھر آپ اپنی وکالت خود کر لیں۔ خیر یہ زعم تو ایمان مزاری کا پرانا ہے کہ ان سے زیادہ قانون کسی کو نہیں آتا اور ایک وہی حق پر ہیں باقی سب غلط۔

یہ بھی پڑھیں:متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری کے شوہر ہادی علی چٹھہ گرفتار

اب دیکھنا یہ ہے کہ جس طرح ایمان مزاری قانون اور عدالت کا کھلواڑ کر رہی ہیں کیا کوئی اور ملزم کر سکتا ہے؟

کیس ہے کیا؟ ایمان مزاری کی اپنی ٹویٹس ہیں جو خلاف قانون ہیں۔ پہلے کہہ رہی تھیں کہ اس کیس میں ہے ہی کچھ نہیں اور اب اتنا ڈر کہ ہر حیلے بہانے سے عدالتی کارروائی سے بھاگنے کی کوشش کر رہی ہیں یا اس میں رخنہ ڈال رہی ہیں۔ اس کی خاطر بے شرمی سے جھوٹ پر جھوٹ بول رہی ہیں۔ اگر ہے ہی کچھ نہیں تو غم کاہے کا؟

ایمان مزاری کے بیانات ریکارڈ پر ہیں کہ پاکستانی عدالتیں تاخیری کارروائی کے لیے بدنام ہیں۔ بروقت فیصلے نہیں آتے۔ آج اپنے پر آئی ہے تو کہتی ہیں 3-4 سال تو لگ جاتے ہیں فیصلوں میں عمومی طور پہ، تو جلدی کیوں ہو رہی ہے۔ 2 مہینے سے آپ دائیں بائیں بھاگ رہی ہیں۔ عدالت کے باہر جا کر روزانہ عدالت لگا رہی ہیں کہ کسی طرح یہ جج بھی ڈر جائے۔

بات سادہ سی ہے، اپنے ہی الفاظ ہیں ٹوئٹر پر اور ان کا دفاع کرنا ہے تو اس میں کیا پرابلم ہے؟ ابھی تک کی حرکتوں سے تو لگتا ہے قانونی دفاع ہے نہیں تو بیانیہ بنا کے عدالت کو ہی گندہ کرنا شروع کر دیا۔ ایک امیر زادی کو شاید یہ بات ناگوار گزری ہے کہ اس سے بھی سوال ہو سکتا ہے صرف یہی ہر ایک سے بدتمیزی سے سوال نہیں کر سکتیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

طاقتور ترین خاتون کا عالمی ٹائٹل جیتنے والا پہلوان حیاتیاتی طور پر مرد نکلا

آخری رسومات سے چند منٹ قبل 65 سالہ خاتون تابوت میں زندہ ہوگئی

اداکارہ سجل علی ایک بار پھر دلہن بن گئیں؟

چین میں مُردوں کو دفنانے کے بجائے جلانے کے سرکاری احکامات پر احتجاج

پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے الیکشن غیر قانونی قرار، اب کیا ہوگا؟

ویڈیو

جامعہ بلوچستان کے طلبہ کی آرٹ ایگزیبیشن، رنگوں، مجسموں اور خیالات سے سماجی و ماحولیاتی زخم بے نقاب

چولستان کے اونٹ کیوں مر رہے ہیں؟

وی ایکسکلوسیو: نظام کی بقا کے لیے خود کو مائنس کیا ورنہ اسمبلی توڑ دیتا تو آج بھی وزیراعظم ہوتا، چوہدری انوارالحق

کالم / تجزیہ

این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے

دیوبند کا سب سے بڑا محسن : محمد علی جناح

پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر جاری رہے گا