چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے حکومت سے مذاکرات کے لیے بھرپور کوششیں کیں، مگر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ اب عمران خان نے مذاکرات کا اختیار نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو سونپ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں؟
ان کا مؤقف تھا کہ اس موقع پر مذاکرات ان دو رہنماؤں کا استحقاق ہے، تاہم اگر ان رہنماؤں نے مشورہ طلب کیا تو وہ ضرور اپنی رائے دیں گے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کے ساتھ ان کا اتحاد موجود ہے اور تحریکِ تحفظِ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کے لیے بشریٰ بی بی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی کوشش کررہی ہیں، گورنر کے پی
جمیعت علما اسلام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مولانا ایک زیرک سیاست دان ہیں، انہیں ساتھ ملانے کی بھرپور کوشش کی گئی مگر وہ رضا مند نہیں ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اب بھی امکان کم ہی ہے کہ مولانا ان کے ساتھ آئیں، تاہم پی ٹی آئی کی کوشش رہے گی کہ انہیں اعتماد میں لیا جائے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ پارٹی 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم کی مخالفت کرتی ہے اور آزاد عدلیہ کے قیام کی خواہاں ہے۔
ان کے مطابق عمران خان کو آخری سزا 16 جنوری کو سنائی گئی تھی اور جوڈیشل پالیسی کے تحت فیصلہ 35 دن میں ہونا چاہیے تھا، لیکن 10 ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود ابھی تک کیس کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں ہوسکی۔














