بڑھتی عمر کا چہرہ قبول کرنا مشکل کیوں، اس کو جاذب نظر کیسے بنایا جائے؟

پیر 1 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کہتے ہیں کہ بڑھتی عمر والے زیادہ تر انسان جب آئینہ دیکھتے ہیں تو انہیں اس میں اپنے ٹین ایج یا نوعمری کی ہی تصویر دکھائی دیتی ہے جبکہ وقت ان کے چہرے کو خاصا بدل چکا ہوتا ہے کیوں کہ انسانی جلد بھی پیدائش کے لمحے سے ہی بڑھاپے کے سفر پر گامزن ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں کی اہم پیشرفت، بڑھاپا ماضی کا قصہ بننے کے قریب

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جدید دور میں جہاں نوجوان نظر آنا ایک سماجی جنون بن چکا ہے وہیں ماہرین کہتے ہیں کہ بڑھتی عمر کے چہرے کو قبول کرنا نہ صرف ممکن ہے بلکہ ضروری بھی۔

قدیم یونان میں نوجوانی کی دیوی ’ہِیبی‘ خوبصورتی اور طاقت کی علامت سمجھی جاتی تھی جبکہ بڑھاپے کا دیوتا ’گیرَس‘ خوف اور زوال کی علامت۔ صدیوں پرانی یہ علامتیں یاد دلاتی ہیں کہ وقت کا سفر کوئی نہیں روک سکتا۔

جلد کیوں عمر کے ساتھ بدلتی ہے؟

ماہرین کے مطابق جلد ایک زندہ نظام ہے جو ہمارے جسم کے وزن کا تقریباً 15 فیصد ہوتی ہے اور بیرونی ماحول سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول کے پروفیسر جارج مرفی کہتے ہیں کہ ہم جلد کو ایک آرگن کی طرح نہیں بلکہ صرف ظاہری خوبصورتی کے پردے کے طور پر دیکھتے ہیں حالانکہ یہ ہمارے وجود کا پہلا محافظ ہے۔

مزید پڑھیے: نیند کی کمی دماغ کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتی ہے، تحقیق میں انکشاف

عمر بڑھنے کے ساتھ کولیجن کم ہوتا ہے، جلد پتلی، خشک اور کم لچکدار ہو جاتی ہے، زخم بھرنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے، جھریاں، دھبّے اور لٹکی ہوئی جلد نمایاں ہو جاتی ہے، چہرے کی ساخت بھی بدل سکتی ہے، ہونٹ پتلے، پیشانی کشادہ اور جبڑے کی لائن کم نمایاں ہو جاتی ہے۔

بڑھتی عمر کا چہرہ قبول کرنا کیوں مشکل ہے؟

ماہرین کے مطابق مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور جنس میں بڑھاپے کے اثرات کو قبول کرنے کا رویہ مختلف ہے۔

ویسٹ آف انگلینڈ یونیورسٹی کی ڈاکٹر بیتھ ڈینیئلز کہتی ہیں کہ مغربی معاشروں میں خصوصاً خواتین کے لیے خوبصورتی کا پیمانہ نوجوانی سے جڑا ہے۔

تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ خواتین اپنی عمر بڑھنے پر زیادہ دباؤ محسوس کرتی ہیں۔ عموماً مرد جسم کی فعالیت پر توجہ دیتے ہیں جبکہ خواتین ظاہری تبدیلیوں پر۔

سنہ2024 میں امریکا میں 10 ملین سے زائد بوٹوکس جیسے انجیکشن لگائے گئے جن میں 94 فیصد خواتین تھیں۔

کچھ خواتین اپنی جھریوں کو ’بیجز آف آنر‘ بھی کہتی ہیں یعنی زندگی کے تجربات کی علامت۔

خوبصورتی کے سماجی اصول اور دباؤ ماہرین اس دباؤ کو فرد کی غلطی نہیں سمجھتے۔

مزید پڑھیں: دماغ کی صلاحیت بلند ترین سطح پر کب پہنچتی ہے، اس کی عمر کے 5 مراحل کونسے؟

ڈینیئلز کے مطابق بڑھتی عمر کے خلاف دباؤ حقیقت ہے اور یہ ملازمت، معاشرتی تعلقات اور خود اعتمادی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

خوبصورتی کے معیارات معاشروں نے خود بنائے ہیں لہٰذا انہیں بدلا بھی جا سکتا ہے۔

چہرے کے بڑھاپے کو قبول کرنے کے عملی طریقے

ماہرین چند اہم مشورے دیتے ہیں جیسے کہ جلد کی حفاظت کریں، دھوپ سے بچاؤ، جلد کو نمی، صفائی اور ہائیڈریشن فراہم کریں، وٹامنز اور اومیگا فیٹس سے بھرپور غذائیں لیں۔

طرز زندگی

ماہرین طرز زندگی، مناسب نیند، ذہنی دباؤ کا کم ہونا، ورزش، مضبوط سماجی تعلقات اور خود پر مہربان رہنے پر بھی زور دیتے ہیں۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ آئینے میں خود کو تنقید کے بجائے قبولیت کی نظر سے دیکھیں۔

یہ معمولی جملے جیسے ’میرا چہرہ بدل رہا ہے اور یہ زندگی کا حصہ ہے‘، سوچ بدل سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے اپنی قدروں پر توجہ دیں صرف نظر پر نہیں۔ سوچیں کہ آپ عمر کے ساتھ کیسے جینا چاہتے ہیں نہ کہ صرف کیسے نظر آنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پھیپھڑے صحت کا راز کھولتے ہیں، ان کی کاردکردگی خود کیسے چیک کی جائے؟

جب فوکس زندگی پر ہوتا ہے شکل پر جنگ خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گزشتہ مہینے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں کتنی اموات ہوئیں؟ رپورٹ جاری

30 ہزار کروڑ کی جنگ، سنجے کپور کی والدہ اور سابقہ اہلیہ کرشمہ کپور متحرک ہوگئیں

سرحدی بندش اور بارشوں کی کمی سے چلغوزے کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی

باہمی عسکری تعاون کی ایک اور مثال، پاکستان اور چین کی افواج کی مشترکہ مشقوں کا آغاز

ٹی20 کی بڑھتی مصروفیات، سلمان آغا کا کیلنڈر ایئر میں نیا سنگ میل

ویڈیو

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا انعقاد

سعودی عرب: پاکستانی کلچرل ویک کا شاندار انعقاد

افسوس میں نے پی ٹی آئی کے لیے شریف برادران کو برا بھلا کہا، شیر افضل مروت

کالم / تجزیہ

بابر اعظم کو ‘کنگ’ کیوں کہا جاتا ہے؟

بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟

جارج ایورسٹ سے ماؤنٹ ایورسٹ تک