وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا حق ہے کہ وہ فیملی اور وکلا سے ملاقات کریں، لیکن سیاست کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے کچھ چیزیں کرنے سے انکار کیا جس پر ان کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لایا گیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو تنہائی میں رکھنا 70 فیصد عوام کو آئیسولیٹ کرنے کے مترادف ہے، بیرسٹر گوہر
رانا ثنااللہ نے کہاکہ جیل رولز 265 میں درج ہے کہ ملاقاتوں میں سیاست زیر بحث نہیں آ سکتی، آج عمران خان کی بہن سے ایک گھنٹے تک ملاقات ہوئی۔
انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان کی صحت بالکل ٹھیک ہے، بہن سے ملاقات سے قبل ان کی اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج ملاقات کے لیے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے شرط رکھی تھی کہ عظمیٰ خان عمران خان سے ملاقات کے بعد باہر آکر پریس کانفرنس نہیں کریں گی۔
واضح رہے کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ان کی ہمشیرہ عظمیٰ خان نے جیل میں ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کو سیل میں مکمل بند رکھا جاتا ہے، صرف کچھ دیر کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ملتی ہے۔
مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کس حال میں ہیں؟ بہن نے ملاقات کے بعد سب کچھ بتا دیا
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ یہ جان بوجھ کر ہمیں ذہنی اذیت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔














