ورلڈ فٹبال کپ میں باپردہ رہ کر کھیلنے والی پہلی کھلاڑی بننے پر مراکش کی فٹبالر نوہیلہ بینزینا کو عرب سمیت تمام مسلم ممالک کے میڈیا میں تحسین کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مراکش کی قومی فٹ بال ٹیم کی ڈیفنڈر نوہیلہ بینزینا نے 2 روز قبل حجاب پہن کر ویمنز ورلڈ کپ مقابلوں میں اترنے والی پہلی کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
عرب ممالک کے ٹی وی چینلز پر نوہیلہ کی جانب سے مسلم اقدار کی پاسداری پر خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے بھی لی جا رہی ہے۔
ٹی وی چینل ہلال پر گفتگو کے دوران ملک کے ایک معروف صحافی امین رعد نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف مراکش و عرب ممالک بلکہ امت مسلمہ کی خواتین کے لیے ایک بڑی مثال ہے جو نوہیلہ نے قائم کی ہے۔
امین رعد کا کہنا تھا کہ نوہیلہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ہماری خواتین فٹبال جیسے سخت گیمز میں بھی اپنے پردے کا اہتمام رکھتے ہوئے حصہ لے سکتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں رعد نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں اسلاموفوبیا کے شکار افراد حجاب کی پابندی کرنے والی مسلم خواتین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن نوہیلہ لائق تحسین ہیں کہ انہوں نے ان سب باتوں کی پرواہ کیے بغیر اپنی مذہبی اقدار کو بالائے طاق رکھنے کی بجائے اس پر عملدرآمد کا راستہ چنا۔
امین رعد نے کہا کہ نوہیلہ نے تمام مسلم بہنوں کے لیے ایک مشعل راہ ہیں اور انہوں نے مثال قائم کردی ہے کہ مسلم خواتین حجاب کی پاسداری کرتے ہوئے کسی بھی کھیل میں حصہ لے سکتی ہیں اور اس سے ان کی کارکردگی پر بھی کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔
دریں اثنا ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سینیئر لیول کی پہلی کھلاڑی ویمنز ورلڈ کپ کے دوسرے میچ میں جنوبی کوریا کے خلاف میدان میں اتریں۔
ویمنز ورلڈ کپ میں تاریخ رقم کرنے والی 25 سالہ کھلاڑی نے حجاب کے ساتھ کھیلتے ہوئے بہتر کارکردگی کے ساتھ مراکش کی ٹیم کو 0-1 سے کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ میچ کا واحد اور فیصلہ کن گول مراکش کی ابتسام جریدی نے کیا۔
فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا نے کھلاڑیوں اور فٹ بال عہدیداروں کی سفارشات کے بعد سنہ 2014 میں میچوں کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دے دی تھی۔
اس موقع پر مسلم ویمنز اسپورٹس نیٹ ورک کی شریک بانی اسما ہلال نے کہا ہے کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ جب دیگر خواتین اور مسلم کھلاڑی نوہیلہ بینزینا کو حجاب میں کھیلتے ہو ئے دیکھیں گی تو واقعی متاثر ہوں گی۔
مراکش کی فٹبالر نوہیلہ بینزینا ایسوسی ایشن کے اسپورٹس آف فورسز آرمڈ رائل کے لیے پروفیشنل کلب کی جانب سے کھیلتی ہیں۔ بینزینا کا فٹبال کلب مراکش کی خواتین کی سرفہرست لیگ میں 8 بار چیمپئن رہی ہے۔
آسٹریلیا کے شہر میبلورن میں کھیلے جانے والے ویمنز فٹبال ورلڈ کپ کے اپنے ابتدائی میچ میں مراکش کو جرمنی کے خلاف 6 گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس میچ میں بینزینا کو موقع نہیں دیا گیا تھا۔
آخر کار ایڈیلیڈ میں گروپ ایچ میں جنوبی کوریا کے خلاف کھیلنے کے لیے بینزینا کو 6 دن انتظار کرنا پڑا اور میچ میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے چھٹے منٹ میں گول کر کے ٹیم کو فتح دلانےمیں اہم کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر کھیلے جانے والے ویمنز فٹبال ورلڈ کپ میں 32 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جس میں مسلم ملک مراکش کی ٹیم شامل ہے۔ مراکش خواتین کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے والا پہلا عرب یا شمالی افریقی ملک ہے۔
مراکش کی فٹبال کپتان غزلین شیباک نے میچ سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خواتین کے ورلڈ کپ میں حصہ لینے والا پہلا عرب ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ ہمارے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے کہ اچھی کارکردگی دکھائیں تا کہ مراکش کی ٹیم بہتر پوزیشن حاصل کر سکے۔