جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ مفت بجلی کی فراہمی ظلم اور شدید بد انتظامی ہے اسے فوری طور پر بند کیا جائے، کیونکہ گزشتہ سال واپڈا سے وابستہ اداروں کے ایک لاکھ 89 ہزار ملازمین نے 8 ارب 19 کروڑ روپے کی بجلی مفت استعمال کی ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مفت بجلی استعمال کرنے والے واپڈا سے وابستہ اداروں سے متعلق اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ سال واپڈا سے وابستہ اداروں کے ایک لاکھ 89 ہزار ملازمین نے 8 ارب 19 کروڑ روپے کی بجلی مفت استعمال کی ہے جبکہ بد انتظامی کے باعث گزشتہ 5 ماہ میں 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ نیپرا ریکارڈ کےمطابق سرکاری ملازمین نے ایک سال میں 34 کروڑ 46 لاکھ یونٹس بجلی مفت استعمال کی ہے۔ جبکہ حکومت نے بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث 10 سرکاری ڈسکوز کے 743 ملازمین و افسران کے خلاف کارروائی کی ہے۔
مزید پڑھیں
سینیٹر مشتاق کے مطابق کارروائی میں سب سے زیادہ 422 اہلکاروں کا تعلق حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی سے تھا، بجلی کی تقسیم سے وابستہ اداروں نے مالی سال 2021-22 کے دوران 122.59 ارب روپے کا نقصان کیا۔
’اداروں نے 2686.787 ارب روپے کے بل بھیجے جس میں 1695.97 ارب روپے وصول نہیں کیے جاسکے۔‘
ان کے مطابق توانائی کے شعبے سے وابستہ درجہ چہارم کے حاضر سروس ملازمین کو 100 یونٹ مفت بجلی ملتی ہے، اور واپڈا کے ریٹائرڈ درجہ چہارم ملازم کو 50 یونٹ مفت ملتی ہے۔ جبکہ 5 سے 10ویں اسکیل تک حاضر سروس ملازم کو 150 جبکہ ریٹائرڈ کو 75 یونٹس ملتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 11 سے 15ویں اسکیل تک حاضر سروس کو 200 اور ریٹائرڈ کو 100 یونٹس بجلی مفت دی جاتی ہے، 16 اسکیل کے حاضر سروس کو 300، 17 اسکیل کو 450 یونٹ مفت بجلی دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گریڈ 18 کو 600 یونٹس، گریڈ 19 کو 880 یونٹ فری بجلی دینا ظلم ہے، اسی طرح گریڈ 20 کو 1110 اور 21 اور 22 گریڈ کو 1300 یونٹس مفت بجلی مہیا کرنا اس سے بھی بڑا ظلم ہے۔
واضح رہے ریٹائرڈ افسران کو حاضر سروس کے نصف بجلی یونٹس مہیا کیے جاتے ہیں۔