پیٹرولیم ڈیلرز اور تیل کمپنیوں کے مطالبے پر حکومت نے ان کے مارجن میں اضافے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
یہ فیصلہ آج نگراں وزیرخزانہ شمشاد اختر کی زیرصدارت نگراں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں ہوا۔ ای سی سی کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل پر 3.5 روپے مارجن بڑھانے کی منظوری دی گئی ہے جس کے بعد 15 ستمبر سے پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے۔
ای سی سی کے فیصلے کے مطابق پہلے مرحلے میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے لیے15 ستمبر سے47 پیسےفی لیٹرمارجن بڑھے گا۔ جبکہ ڈیلرز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل پر 1.64 روپے فی لیٹر مارجن بڑھایا جائے گا۔ ڈیلرز کے لیے پہلے مرحلے میں 15 ستمبر سے مارجن 41 پیسے فی لیٹر بڑھایا جائے گا۔
ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ڈیلرز کا مارجن پہلے 7 روپے فی لیٹر تھا جو کہ اب بڑھ کر 8.64 روپے فی لیٹر ہو جائے گا، اس کے علاوہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن پہلے 6 روپے فی لیٹر تھا جو کہ اب بڑھ کر 7.87 روپے فی لیٹر ہو جائے گا۔
واضح رہے پاکستان میں پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں ایک ماہ کے دوران 50 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس اضافے سے مہنگائی کی شرح مزید بڑھ گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ڈالر کی قدر میں اضافے اور عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کیا گیا ہے۔
پی آئی اے ری اسٹرکچرنگ
نگراں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے پلان بنانے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ پی آئی اے نے ایف بی آر کو 1.3 ارب کی ادائیگیاں مؤخر کرنے کی استدعا کی تھی تاہم ای سی سی اعلامیہ کے مطابق پی آئی اے کیلئے1.3 ارب روپے کی گرانٹس کی سمری مسترد کردی گئی۔
ای سی سی اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پی آئی اے کو مالیاتی ری اسٹرکچرنگ میں معاونت فراہم کریں۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع کی 40 ارب روپے ضمنی گرانٹس منظور کرلی گئی ہیں۔