کراچی پاکستان کا وہ شہر ہے جس نے کسی سیاسی رہنما کو کبھی مایوس نہیں کیا ایک وقت تھا جب یہاں محترمہ فاطمہ جناح جلسہ گاہ کے قریب پہنچیں تو طلبا نے ان کی گاڑی اپنے کندھوں پر اٹھا کر سٹیج تک پہنچایا۔
آج پاکستان پیپلز پارٹی اس شہر پر اپنا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی کے گڑھ یعنی صوبہ سندھ سے ہزاروں کارکن لے کر میاں محمد نواز شریف کے استقبال کے لیے جانے کی دعویدار ہے۔ کیا واقعی مسلم لیگ ن سندھ سے ہزاروں کارکنوں کو لے جانے میں کامیاب ہو گی؟
کراچی کے سٹی اسٹیشن کی صورت حال
کراچی کے سٹی اسٹیشن پر عام طور پر مسافروں کا اتنا رش نہیں ہوتا کیوں کہ زیادہ تر مسافر کینٹ اسٹیشن کا انتخاب کرتے ہیں لیکن آج مناظر مختلف تھے، خصوصی ٹرین جب اسٹیشن پر آکر رکی تو پہلے سے ہی مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد اس میں موجود تھی اور اسٹیشن پر بھی صوبہ سندھ کے مرکزی قائدین کے ساتھ ساتھ کارکنوں کی بڑی تعداد ٹرین میں بیٹھنے کی منتظر تھی۔
کارکنوں کا ڈھول کی تھاپ پر رقص
مسلم لیگ ن کے پرجوش کارکنوں کو گرمانے کے لیے ڈھول بجایا جا رہا تھا، کوئی بکرے لے کر آیا تو کسی کے گلے میں میاں محمد نواز شریف کے فریم والی تصویر لٹک رہی تھی، کسی کے پاس کھلونے والا شیر تھا تو کسی کے ہاتھ میں سبز جھنڈے تھے ۔ یہاں میاں نواز شریف کے حق میں مسلسل نعرے بازی ہو رہی تھی۔
کیا ٹرین میں واقعی 2 ہزار کارکنان سوار ہیں
میاں محمد نواز شریف کے استقبال کے لیے کراچی سے روانہ ہونے والی ٹرین میں 19 بوگیاں ہیں جن میں 17 میں کارکنان سوار ہیں، پاکستان ریلوے ذرائع کے مطابق ایک بوگی میں 78 افراد سفر کرسکتے ہیں یوں یہ تعداد بنتی ہے 1326 لیکن نہال ہاشمی کے مطابق وہ اس ٹرین سے 2 ہزار کارکنان لے کر جا رہے ہیں، ذرائع کے مطابق اس خصوصی ٹرین میں گنجائش سے زیادہ کارکنان موجود ہیں کیوں کہ یہ ٹرین جب سٹی اسٹیشن پر رکی ہوئی تھی تو اس وقت اس کی سیٹیں بھری ہوئی تھیں اور کارکنان اسٹیشن پر موجود تھے، اس صورت حال کو دیکھ کر نہال ہاشمی کا دعویٰ درست دکھائی دیتا ہے۔
پر امید اور جوشیلے کارکن
کراچی کینٹ اسٹیشن پر موجود کارکنان سے جب بات ہوئی تو وہ خوشی کا اظہار الفاظ میں کچھ یوں کر رہے تھے کہ ہم اپنے قائد کے استقبال کے لیے جا رہے ہیں وہ آئیں گے اور پہلے کی طرح اس ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے، کارکن پر جوش بھی تھے اور پر امید بھی تھے ۔ ان کارکنوں میں پچے جوان بوڑھے اور خواتین شامل تھیں۔
مسلم لیگ ن کا 15 ہزار کارکن لے جانے کا دعویٰ
پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کا دعویٰ ہے کہ وہ سندھ بھر سے 15 ہزار کارکنان لے کر لاہور پہنچیں گے کراچی میں کارکنوں کی بڑی تعداد دیکھ کر مرکزی قیادت خوشی کا اظہار کر رہی تھی اور بار بار یہ کہا جا رہا تھا کہ سندھ سے مزید ٹرینیں بھی جائیں گی، براستہ روڈ بھی کارکن جا رہے ہیں اور جہازسے بھی جائیں گے۔
ہمیں پوری بوگی دو ورنہ ٹرین جانے نہیں دیں گے
کینٹ اسٹیشن سے خصوصی ٹرین کو دن 12 بجے روانہ ہونا تھا لیکن جیسے ہی ٹرین روانہ ہوئی اسٹیشن پر رہ جانے والے کارکنان ٹرین کے سامنے آئے اور ٹرین کو روک دیا، کارکنان احتجاجاً ریلوے ٹریک پر لیٹ گئے، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بوگی نمبر 13 دی گئی تھی لیکن وہاں اب کسی اور کو بٹھا دیا گیا ہے اور ٹرین میں اب کھڑے ہونے کی جگہ بھی نہیں ہے۔ ریلوے حکام اور پولیس اہلکاروں نے کوشش کی کہ ٹریک کو کلیئر کیا جا سکے لیکن کارکن کسی صورت رہنا نہیں چاہتے تھے، انہیں ہر صورت لاہور جانا تھا۔
علی اکبر گجر کارکنان کے پاؤں کیوں پڑے؟
پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے سینیئر رہنما علی اکبر گجر کم و بیش 2 گھنٹے بعد کارکنان کے پاس آئے اور انہیں کہا کہ اس وقت آپ ایڈجسٹ کریں، آگے آپ کو بوگی دے دی جائے گی لیکن کارکن کسی صورت آمادہ نہ ہوئے تو علی اکبر گجر نے کارکنوں کی منت سماجت کی اور کارکنوں کے پاؤں بھی پڑے، تب جا کر خدا خدا کرکے ٹرین جانے کے لیے تیار ہوئی اور 2 گھنٹے کی تاخیر سے کراچی کینٹ اسٹیشن سے لانڈھی اسٹیشن کے لیے روانہ ہوئی۔