ملائیشیا کے وزیر مواصلات نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک اور فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کے حق میں مواد بحال کریں۔ ملائیشیا نے دھمکی دی ہے کہ اگر یہ سوشل میڈیا کمپنیاں اس طرح کے مواد کو بحال نہیں کرتیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ملائیشیا کے وزیر مواصلات فہمی فضیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے مواد کو محدود کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان الزامات کے جواب میں مارک زکربرگ کی زیرقیادت سوشل میڈیا کمپنی میٹا نے کہا کہ وہ جان بوجھ کر اپنے فیس بک پلیٹ فارم پر آوازوں کو نہیں دبا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر فہمی فضیل کی جانب سے شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اگر اس مسئلے کو نظر انداز کیا گیا تو میں بہت سخت مؤقف اپنانے سے نہیں ہچکچاؤں گا۔‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ متعدد جماعتوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف سخت کارروائی کرے جو فلسطین کے حامی مواد کو محدود کر رہے ہیں۔
فہمی فضیل نے مزید کہا کہ جب مسئلہ فلسطین کی بات آتی ہے تو ملائیشین شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ آنے والے ہفتے میں ٹک ٹاک کے نمائندوں سے ملاقات بھی کریں گے۔
مزید پڑھیں
چند ہفتے قبل فہمی فضیل نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک ملائیشیا کے قوانین کی مکمل تعمیل نہیں کر رہا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ہتک آمیز یا گمراہ کن مواد کو روکنے کے لیے خاطر خواہ کام نہیں کیا ہے۔ اس کے جواب میں ٹک ٹاک نے کہا کہ وہ اٹھائے گئے مسائل کو حل کرنے کے لیے فعال اقدامات کرے گا۔
میٹا کے ترجمان نے کہا کہ اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے، ہماری پالیسیاں لوگوں کو ہماری ایپس پر محفوظ رکھنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں جبکہ ہر ایک کو آزادی دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ میٹا اور ٹک ٹاک دونوں ہی فلسطینی تحریک حماس کو ’خطرناک تنظیم‘ قرار دیتی ہیں اور اس کی حمایت کرنے والے مواد پر پابندی عائد کر چکی ہیں۔ رواں ماہ میٹا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد 3 دن میں عبرانی اور عربی زبان میں قریباً 8 لاکھ پوسٹوں اور ویڈیوز کو ہٹایا تھا۔
ادھر چینی کمپنی ٹک ٹاک نے بھی 7 اکتوبر کے بعد سے 7 لاکھ 75 ہزار سے زیادہ ویڈیوز اور 14 ہزار لائیو اسٹریمز کو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔