کیا اسلام آباد میں مقیم افغان اب بھی اپنے کاروبار سکون سے کر رہے ہیں؟

پیر 20 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کو اپنے وطن واپس جانے کا حکم دیا تھا اور اس کے لیے یکم نومبر تک رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈلائن دی گئی تھی۔ حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد 31 اکتوبر تک اپنے کاروبار بھی ختم کریں گے اور اپنی جائیدادیں بھی فروخت کر کے اپنے اپنے ملکوں کو واپس لوٹیں گے۔

اسلام آباد میں گزشتہ کئی سالوں سے قائم مارکیٹ میں اب بھی افغان باشندے کاروبار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کارڈ موجود ہے اور پولیس کی جانب سے بھی ان کو تنگ نہیں کیا گیا۔

افغانی پکوان خصوصاً برگر اور تکے جتنے افغانوں میں مشہور ہیں اتنے ہی پاکستانی عوام بھی انہیں پسند کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں افغان بازار

افغان شہری گزشتہ 40 سالوں سے اسلام آباد سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں۔ بہت سے افغانوں نے یہاں مختلف کاروبار بھی شروع کر رکھے ہیں۔ اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن پشاور موڑ میں ایک ایسی مارکیٹ بھی موجود ہے جہاں سب سے زیادہ کاروبار افغانوں کے ہیں۔ مارکیٹ میں افغانی برگر، افغانی تکہ، ایران سے آئی کھانے پینے کی اشیا، حتیٰ کہ لیڈیز ٹیلر بھی افغان ہیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں پر کام کر رہے ہیں۔

افغانی پکوان خصوصاً برگر اور تکے جتنے افغانوں میں مشہور ہیں اتنے ہی پاکستانی عوام بھی انہیں پسند کرتے ہیں۔ ان افغان ریسٹورنٹس یا برگر پوائنٹس پر پاکستانیوں رش بھی نظر آتا ہے۔

جی نائن پشاور موڑ میں ایک ایسی مارکیٹ بھی موجود ہے جہاں سب سے زیادہ کاروبار افغانوں کے ہیں۔

افغانوں کا انخلا اور پاکستانیوں کی تشویش

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام میں رہنے والوں میں تشویش پائی جا رہی تھی کہ اگر حکومت نے افغانوں کو بے دخل کر دیا تو کیا افغانی کھانے بھی پاکستان سے بے دخل ہو جائیں گے؟

وی نیوز نے اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن کی مارکیٹ کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ تمام افغان اب بھی اسلام اباد میں اپنے اپنے کاروبار کر رہے ہیں اور افغانوں کو پولیس کی جانب سے تنگ بھی نہیں کیا جا رہا۔

اسلام اباد میں گزشتہ 30 سالوں سے افغانی برگر فروخت کرنے والے نادر علی نے بتایا کہ شروع میں تو لگ رہا تھا کہ ان کو بھی پاکستان سے بے دخل کر دیا جائے گا لیکن ابھی تک صرف ایک مرتبہ پولیس آئی اور جب ان کو شناخت کرائی اور اپنا کارڈ دکھایا تو انہوں نے کچھ نہیں کہا، یہی وجہ ہے کہ ہم اب بھی یہاں سکون سے کاروبار کر رہے ہیں اور ہمیں کوئی بھی تنگ نہیں کر رہا۔

افغانوں کو بے دخل کر دیا تو کیا افغانی کھانے بھی پاکستان سے بے دخل ہو جائیں گے؟

حکومت پاکستان قانونی طور پر مقیم افغانوں کو بے دخل نہیں کرے گی

اسلام آباد کی اسی مارکیٹ میں 28 سالوں سے لیڈیز ٹیلر کا کام کرنے والے ماسٹر عبد الحمید نے وی نیوز کو بتایا کہ چونکہ ان کے پاس کارڈ ہے اور وہ کسی غلط سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں، اسی لیے انہیں پہلے سے لگ رہا تھا کہ حکومت پاکستان ان کو یا ان کے کاروبار کو نہیں چھیڑے گی اور ہوا بھی اسی طرح، پولیس 2 مرتبہ آئی اور ہمارے گھروں اور کاروبار کی جگہ کی تلاشی لی، سرچ آپریشن کیا گیا جس کے بعد دوبارہ کبھی پولیس کی جانب سے تنگ نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جب پولیس کو اپنا کارڈ دکھاتے ہیں تو وہ ہمیں کچھ نہیں کہتے، امید ہے کہ حکومت پاکستان قانونی طور پر مقیم افغانوں کو بے دخل نہیں کرے گی۔

پاکستان میں مطمئن افغان

حکومت پاکستان قانونی طور پر مقیم افغانوں کو بے دخل نہیں کرے گی۔

وی نیوز کی جانب سے اسلام اباد کے سیکٹر جی نائن مارکیٹ میں افغانوں کے اسٹالز اور کاروبار کے دورے کے دوران معلوم ہوا کہ افغان ابھی تک اسی طرح اپنا کاروبار کر رہے ہیں جیسے کہ پہلے کر رہے تھے۔ مارکیٹ میں اب بھی افغانوں کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جو مختلف پکوانوں سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔

وی نیوز کے گزشتہ دورے میں متعدد افغانوں کو پریشان دیکھا گیا تھا اور گفتگو کے دوران افغانوں نے اپنی پریشانی کا اظہار بھی کیا تھا تاہم اس دورے کے دوران افغان شہری کافی مطمئن نظر ائے۔

حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد 31 اکتوبر تک اپنے اپنے ملکوں کو واپس لوٹیں گے۔

واضح رہے کہ حکومتی ڈیڈلائن پر پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان باشندوں نے واپسی شروع کر دی تھی۔ یکم نومبر کے بعد واپسی میں تیزی دیکھنے میں آئی تھی جس کے بعد ذرائع کے مطابق حکومت نے کریک ڈاون یا گرینڈ آپریشن کے بجائے رضاکارانہ واپسی کو ترجیح دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp