19 نومبر کو ہونے والے کرکٹ کے بڑے ٹاکرے میں آسٹریلیا نے احمد آباد کے 1 لاکھ 30 ہزار سے زائد کرکٹ شائقین کے سامنے بھارت کو ہرا کر اپنا چھٹا ورلڈ کپ ٹائٹل جیت لیا۔ ورلڈ چیمپئن بننے کے بعد آسٹریلوی کھلاڑیوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ 2023 کی فتح 2015 کے ورلڈ کپ سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔
جوش ہیزلووڈ
آسٹریلوی بولر جوش ہیزلووڈ نے کہا کہ ہم نے بھارت کے ہوم گراؤنڈ میں ان کے شائقین اور ٹیم کو شکست دی ہے اس بڑی خوشی ہمارے لیے اور کیا ہوگی۔ ہمارے لیے یہ بہٹ بڑا چیلنج تھا کہ بھارت کی کنڈیشنز پر بھارت کے خلاف کھیلنا جو اس ورلڈ کپ کی سب سے فیورٹ ٹیم تھی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہم جیت کے قریب پہنچے تو شائقین اسٹیڈیم سے جانا شروع ہو گئے تھے، یہ لمحہ بہت حیرت انگیز تھا۔ بہرحال یہ میچ تاریخ میں ہمیشہ یاد رہے گا اور اس فتح سے بہترین فتح اور کوئی بھی نہیں ہوگی یہاں تک کہ 2015 کی فتح بھی اس کے آگے پھیکی لگ رہی ہے۔
مارنس لیبوشینگ
آسٹریلوی بیٹر مارنس لیبوشینگ نے کہا کہ ہم نے کل جو حاصل کیا ہے وہ ناقابل یقین ہے۔ سب سے بڑھ کر جو ٹیم 10 میں سے 10 میچ جیتی ہو اور ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم ہو اس کو ہرا دینا ایک خواب ہی ہوتا ہے۔ ہمارے بولرز نے کمال مہارت دکھائی اور بھارتیبلے بازوں کو محدود کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس جیت کا سہرا ٹریوس ہیڈ کو جاتا ہے، جنہوں نے ناقابل شکست اننگز کھیل کر آسٹریلیا کو فتح دلوائی، ان کی تعریف میں میرے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔
ٹریوس ہیڈ
ورلڈ کپ فائنل کے ہیرو ٹریوس ہیڈ نے کہا کہ میں انجری سے ریکور ہو چکا تھا اگر نہ ہوتا تو 19 نومبر کو گھر میں بیٹھ کر فائنل دیکھ رہا ہوتا، لیکن خوش قسمتی سے میں نے فائنل میچ کھیلا اور سرخرو ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیوڈ وارنر، مچل مارش اور اسٹیو سمتھ کے آؤٹ ہو جانے پر وہ دباؤ کا شکار ہو گئے تھے، لیکن مارنس لیبوشین نے جس طرح پریشر کو ہینڈل کیا میں بیان نہیں کر سکتا۔ جس کی بدولت ہم نے 192 رنز کی شراکت داری قائم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ رہت شرما بہترین کھلاڑی ہیں لیکن ان کی بدقسمتی تھی کہ وہ ورلڈ کپ کا فائنل نہیں جیت پائے۔ ان کا کیچ پکڑنا میرے نزدیک بہت اہم ہے کیوںکہ وہ جس طرح کھیل رہے تھے شاید گیم بدل جاتی۔
مچل اسٹارک
ہیوی ویٹ بولر مچل اسٹارک کہتے ہیں کہ پیٹ کمنز ہر فارمیٹ کے لیے بہترین کپتان ہیں، بروقت فیصلہ کرنا اور ٹیم کو ساتھ لے کر چلنا ان کو آتا ہے۔ بہرحال بھارت میں بھارت کو ہرانا ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ جس کی خوشیاں منانا ہمارے لیے باعث فخر ہے۔
ڈیوڈ وارنر
ڈیوڈ وارنر کہتے ہیں کہ ہمارے بولرز نے جس طرح کی پرفارمنس دکھائی ہے، جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ سب سے بڑھ کر پوری ٹیم نے جو فیلڈنگ کی ہے اس کی مثال بھی کہیں نہیں ملتی۔ بھارت کو 240 پر روکنا بولنگ اور فیلڈنگ کی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شروع میں ہم دباؤ کا شکار ہوئے لیکن ٹریوس ہیڈ جو کہ گزشتہ دنوں زخمی ہوئے تھے انہوں نے اس حالت میں دباؤ کا سامنا کیا اور بڑی خوبصورتی سے سینچری اسکور کرکے شائقین سے چھکا چھک بھرے گراؤنڈ کو خاموش کرا دیا۔
اسٹیون سمتھ
اسٹیون اسمتھ نے کہا کہ جس طرح بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ کی گئی یہ ہماری ورلڈ کپ کی سب سے بہترین پرفارمنس تھی، ٹریوس ہیڈ نے جس طرح ماحول بدلا ناقابل یقین ہے۔ خوشی ہے کہ آسٹریلیا ایک بار پھر کرکٹ ورلڈ چیمپئن بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا عام طور پر ان لمحات میں بہت اچھا کھیلتا ہے، آج ایک اور فائنل جیتنا ایک اور خواب پورا ہو گیا ہے۔ یہ سال ہمارے لیے بہت اچھا ثابت ہوا ہے کہ پہلے ہم ٹیسٹ چیمپئن شپ جیتے اور پھر ون ڈے ورلڈ چیمپئن بنے۔
گلین میکزویل
گلین میکزویل نے کہا کہ بہت حیرت انگیز لمحہ تھا جب ٹریوس ہیڈ اور مارنس لیبوشینگ ٹیم کو جیت کے قریب لے آئے تھے۔ میں تو اسی سوچ میں بیٹھا ہوا تھا کہ مجھے بیٹنگ کرنے کا موقع نہیں ملے گا لیکن آخر میں بیٹنگ کا موقع مل ہی گیا اور گراؤنڈ کے اندر جیت کی خوشی منانے کا جو مزہ ہے وہ کہیں نہیں ملتا۔
مچل مارش
مچل مارش کہتے ہیں کہ اس جیت کی خوشی زندگی بھر رہے گی، کیونکہ یہ بہت مشکل تھا۔ بھارت میں بھارتی شائقین کے سامنے بھات جیسی بہترین ٹیم کو ہرانا ناقابل یقین بات ہے۔ لیکن مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ میں اس گروپ کا حصہ ہوں جو آج ورلڈ چیمپئن ہے۔