اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر کارل سکاؤ نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں ضروری سامان کا صرف ایک حصہ ہی داخل ہو پا رہا ہے جس کی وجہ سے 10 میں سے 9 لوگوں کو روزانہ کا کھانا بھی میسر نہیں۔ جنگ کی وجہ سے آدھی آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔ رسد اور سامان کی ترسیل قریباً ناممکن ہے۔
خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق مصر کی سرحد سے متصل صرف رفح کراسنگ کھلی ہے جس سے غزہ تک محدود مقدار میں امداد پہنچ سکتی ہے۔ اسرائیل نے امدادی سامان کے معائنے کے لیے اگلے چند دنوں میں غزہ کے لیے کریم شلوم کراسنگ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس کے بعد ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے لیے رفح جائیں گے۔
کارل سکاؤ نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح غزہ میں موجود خوف افراتفری اور مایوسی کے لیے تیار نہیں تھے جن کا انھیں اور ان کی ٹیم کو رواں ہفتے غزہ کے دورے کے دوران سامنا کرنا پڑا۔ تقسیم کے مقامات پر ہزاروں مایوس بھوکے لوگوں کے ہجوم، سپر مارکیٹوں کی خالی الماریاں اور خستہ حال باتھ رومز اور پناہ گاہوں میں لوگوں کی گنجائش سے زیادہ رش تھا۔
غزہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دوسرے کراسنگ پوائنٹس کھولے جائیں
گذشتہ ماہ بین الاقوامی دباؤ اور سات روزہ عارضی جنگ بندی سے غزہ پٹی میں کچھ اشد ضروری امدادی اشیا کی ترسیل کی اجازت ملی تھی لیکن عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) کا اصرار ہے کہ غزہ پٹی کے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اب دوسرے سرحدی کراسنگ کو کھولے جانے کی ضرورت ہے۔
’میری 3 سالہ بیٹی مٹھائی، سیب اور پھل کے لیے ضد کرتی ہے‘
کارل سکاؤ کا کہنا ہے کہ بعض جگہ تو ہر 10 میں سے 9 افراد رات دن بغیر کھانے کے گزار رہے ہیں۔ شہر کا واحد باقی رہ جانے والا ناصر اسپتال ہے، جس کے سربراہ ڈاکٹر احمد مغرابی خوراک کی کمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے رو پڑے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میری 3 سالہ بیٹی مٹھائی، سیب اور پھل کے لیے ضد کرتی ہے، میں اسے کچھ نہیں دے سکتا۔ میں خود کو بے بس اور لاچار محسوس کرتا ہوں۔
اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینی بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے خون بہائے جانے کا ذمہ دار واشنگٹن ہے، فلسطینی صدر
فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد امریکہ پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 13 ممالک نے جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور امریکا واحد ملک تھا جس نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ وہ اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینی بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے خون بہائے جانے کا ذمہ دار واشنگٹن کو ٹھہراتے ہیں۔
17 ہزار 7 سو سے زائد شہری شہید ہوچکے جن میں 7 ہزار سے زائد بچے شامل ہیں، وزارت صحت
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اپنی انتقامی مہم میں غزہ کے 17 ہزار 7 سو سے زائد شہریوں کو شہید کر دیا ہے جن میں 7 ہزار سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ عارضی جنگ بندی ہفتہ قبل ختم ہوئی ہے۔ اس دوران حماس نے اسرائیلی جیلوں میں قید 180 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 78 مغویوں کو رہا کیا تھا۔ غزہ میں حماس کے پاس اب بھی 100 سے زائد اسرائیلی یرغمال ہیں۔