پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کو قیدیوں کی فہرست اور ایٹمی تنصیبات کی تفصیلات کا تبادلہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور بھارت نے سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا ہے، معاہدے کے تحت دونوں ممالک کو ہر سال 1 جنوری اور 1 جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرنا ہے۔
حکومت پاکستان نے پاکستان میں قید 231 ہندوستانی قیدیوں (جن میں 47 سویلین قیدی اور 184 ماہی گیر قیدی شامل ہیں) کی فہرست اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی ہے۔
انڈیا نے بھی انڈیا میں قید پاکستانیوں کی فہرست پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی کے حوالے کی ہے، فہرست کے مطابق بھارت کی جیلوں میں کل 418 پاکستانی (337 سویلین قیدی اور 81 ماہی گیر) ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے انڈیا کی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کو رہا کر کے پاکستان واپس بھیجے جو اپنی متعلقہ سزا پوری کر چکے ہیں اور جن کی قومی حیثیت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے انڈیا سے 1965 اور 1971 کی جنگوں کے لاپتہ دفاعی اہلکاروں کو قونصلر رسائی دینے اور 77 سول قیدیوں تک خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات اور سہولیات کی فہرستوں کا سالانہ تبادلہ
پاکستان اور انڈیا نے جوہری تنصیبات کے خلاف حملوں کی ممانعت کے معاہدے کے تحت جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی فہرست کا بھی تبادلہ کیا ہے۔
معاہدے کے تحت دونوں ملک 1جنوری کو اپنی جوہری تنصیبات کے بارے میں ایک دوسرے کو مطلع کرتے ہیں، اس معاہدے پر 31 دسمبر 1988 کو دستخط کیے گئے تھے، یہ معاہدہ 27 جنوری 1991 کو نافذ ہوا تھا، دونوں ممالک یکم جنوری 1992 سے فہرستوں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
اس سال بھی معاہدے کے آرٹیکل II کے مطابق پاکستان میں جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی فہرست باضابطہ طور پر آج وزارت خارجہ میں اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی گئی۔
اس کے ساتھ ہی بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کو بھارت کی جوہری اثاثوں اور تنصیبات کی فہرست بھی حوالے کی۔