بین الاقوامی میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں کے مطابق، اسرائیلی وزیر اعظم، بنجمن نیتن یاہو کو خدشہ ہے کہ ان کی لیکوڈ پارٹی میں بڑھتی ہوئی مایوسی اپوزیشن کے ساتھ مل کر انہیں ہٹانے کی مشترکہ کوشش کا باعث بن سکتی ہے۔
حزب اختلاف کے رہنما، یائر لاپڈ نے پیر کے روز خاص طور پر کہا کہ ان کی یش اٹید پارٹی نیتن یاہو کی جگہ لیکوڈ پارٹی کے یولی ایڈلسٹین، یا بینی گانٹز یا گاڈی آئزن کوٹ کے ساتھ، بلیو اینڈ وائٹ دونوں اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ووٹ دینے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی اپوزیشن صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کرتی ہے تو نیتن یاہو غیر ضروری وزارتوں کی بندش کا حوالہ دیتے ہوئے، ناروے کے قانون کے تحت مستعفی ہونے والے وزراء کو دوبارہ تعینات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسرائیل میں ناروے کے قانون کے تحت کنیسٹ کا ایک رکن جو وزارتی قلمدان حاصل کرتا ہے، کنیسٹ (پارلیمنٹ) میں اپنی نشست کسی ایسے پارٹی رکن کو دے دیتا ہے جس نے انتخابات میں حصہ لیا اور کوئی سیٹ جیتنے میں ناکام رہا ہو۔
مزید پڑھیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں لیکوڈ پارٹی میں نیتن یاہو کے خلاف بغاوت اور حزب اختلاف کے ساتھ مل کر انہیں ہٹانے کے لیے ایک مشترکہ اقدام کے خدشات بڑھ گئے ہیں، اور ان کوششوں کے درمیان لیکوڈ اراکین کی طرف سے پارٹی اور حکمران اتحاد پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔
نیتن یاہو ملک کی قیادت کرنے کے اہل نہیں ہیں، یائر لاپڈ
7 اکتوبر کو حماس کے سرحد پار حملے کی ذمہ داری قبول کرنے میں ناکامی پر نیتن یاہو سخت تنقید کی زد میں ہیں، اور اس دوران اسرائیل میں نئے انتخابات کرانے کے مطالبات بھی بڑھ گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی میڈیا کے ذریعے کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں نے تجویز کیا کہ اگر قبل از وقت انتخابات کرائے گئے تو نیتن یاہو حکومت نہیں بنا پائیں گے، جبکہ گانٹز کے کامیاب ہونے کا سب سے زیادہ امکان سمجھا جا رہا ہے۔
حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر گولہ باری کی ہے، جس میں کم از کم 23 ہزار 200 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اور 59 ہزار 167 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی صحت کے حکام کے مطابق ایک اندازہ لگایا گیا جس میں حماس کی کارروائی میں تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے ہیں۔
تاہم، اس کے بعد سے غیر ملکی میڈیا کی طرف سے یہ انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں نے 1 ہزار 139 فوجیوں اور شہریوں میں سے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا جن کا اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ فلسطینی مزاحمت کار ہیں جو مارے گئے ہیں۔
واضح رہے اقوام متحدہ کے مطابق، تقریباً 85 فیصد غزہ کے باشندے بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ یہ سبھی خوراک کی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ لاکھوں لوگ پناہ کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، اور امدادی ٹرکوں کا نصف سے بھی کم حصہ تنازعہ شروع ہونے سے پہلے ہی علاقے میں داخل ہو رہا ہے۔