عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ اُو) نے دُنیا کے تمام ممالک کو خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے بھی 20 گنا زیادہ مہلک بیماری ’ایکس‘ کے پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اس مہلک ترین بیماری سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کو پیشگی اقدامات کے لیے فوری یکجا ہونا ہو گا۔
In 2019, Bill Gates and Event 201 laid the plans for the COVID pandemic. In 2024, the World Economic Forum has a new pandemic agreement, they call it Disease X. The deadline for it is May 20th of this year. Buckle up! #WEF2024 #DiseaseX #BillGates #NowTheEndBegins pic.twitter.com/JAeyNVClUo
— Now The End Begins (@NowTheEndBegins) January 19, 2024
امریکہ کے ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے دُنیا کے تمام ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ نئی مہلک ترین بیماری ’ایکس‘ کی آمد کے لیے تیار ہو جائیں۔
مزید پڑھیں
ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹیڈروس نے تمام ممالک پر زور دیا کہ انہیں فوری یکجا ہونا ہو گا اور وبائی امراض کے ایک معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے، جس سے انہیں اس مہلک بیماری کے ممکنہ پھیلاؤ سے نمٹنے کی تیاری میں مدد ملے گی، جس کے بارے میں ان کی پیش گوئی ہے کہ یہ کووڈ 19 سے 20 گنا زیادہ مہلک ہو سکتی ہے۔
فورم میں صحت کے ماہرین نے یہ بھی متنبہ کیا کہ یہ مہلک ترین بیماری جسے ’ ایکس‘ کا نام دیا جا رہا ہے، 50 ملین افراد کو ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے دُنیا کے تمام ممالک کے لیے یہ اور بھی اہم ہے کہ وہ کسی بھی وبا کے پھیلنے سے پہلے پیشگی اقدامات پر تحقیق اور عمل درآمد شروع کر دیں۔
صحت کی دیکھ بھال کے حکام کو یقین ہے کہ مہلک وبا ’ایکس‘ سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات کرکے مستقبل میں زندگیوں اور اخراجات کو بچایا جاسکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایچ او پہلے ہی سے جنوبی افریقہ میں وبائی فنڈ اور ’ ٹیکنالوجی ٹرانسفر ہب ‘ قائم کرکے اس مہلک ترین بیماری سے بچاؤ کے لیے اقدامات کر رہا ہے تاکہ مقامی ویکسین کی پیداوار کو آسان بنایا جاسکے اور زیادہ اور کم آمدنی والے ممالک میں ویکسین کی عدم دستیابی کو دور کیا جاسکے۔
بیماری ایکس کیا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مہلک بیماری ’ایکس‘ کوئی مخصوص بیماری نہیں ہے بلکہ اپنی تباہ کاریوں میں کووڈ 19 سے ملتے جلتے ممکنہ وائرس کا ہی نام ہے۔
یہ ایک ایسی بیماری کا نام ہے جو فی الحال معلوم تو نہیں ہے لیکن دنیا بھر کے انسانوں کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2018 میں ہی ڈبلیو ایچ او نے اس مہلک بیماری ’ایکس‘ کو اپنی اولین ترجیحی تحقیق کی فہرست میں شامل کیاتھا۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دُنیا کے تمام ممالک کو پیشگی خبردار کرنے کا مقصد ایک اور وائرس کے پھیلنے سے پہلے اچھی طرح سے آگاہ اور تیار رہنا ہے اور تاکہ ان مشکلات کا سامنا کرنے سے بچا جا سکے جو ہم نے کوویڈ 19 کے دوران کیا تھا۔