پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے ایک آزاد خارجہ پالیسی بنانے کی کوشش کی تو اسٹیبلشمنٹ میرے خلاف مشتعل ہو گئی، اسی کی بنیاد پر 9 مئی کو میرے اور میرے پارٹی کے خلاف فالس فلیگ آپریشن کیا گیا۔
مزید پڑھیں
اتوار کوانٹرنیشنل ورچوئل کنونشن کیلئے ’اے آئی ‘ کے ذریعے تیار کیے گئے آڈیو پیغام میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ غزہ کے عوام پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے، ہزاروں بچوں، خواتین، صحافیوں، ڈاکٹروں کا قتل عام، مؤثر طریقے سے فلسطینیوں کی نسل کشی، بین الاقوامی سمندری پانیوں میں بدامنی اور یوکرین میں جاری جنگ سے دنیا ایک سنگین بین الاقوامی بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پاکستان خود اندرونی تنازعات میں بھی الجھا ہوا ہے جس کی پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی مثال نہیں ملتی۔
ملک میں قانون کا مذاق اڑیا جا رہا ہے
اپنے آڈیو پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ پوری ریاستی مشینری مجھے اور میری پارٹی کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کے لیے ملک کے قانون اور آئین کو بھی مات دے رہی ہے۔ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں انہوں نے ملک قانون کا مذاق اڑایا ہے اور نہ صرف سیاسی بلکہ ہمارے معاشرے کی اخلاقی اقدار کو بھی تباہ کیا ہے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ ملک میں اس صورت حال کا آغاز اس وقت ہوا جب میں نے اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ایک آزاد خارجہ پالیسی بنانے کی کوشش کی تو یہی اسٹیبلشمنٹ میری اس کوشش پر میرے خلاف مشتعل ہو گئی۔
خارجہ پالیسی میں کہا تھا کسی کی پراکسی وار میں شامل نہیں ہوں گے
عمران خان نے کہا کہ میں نے واضح طور پر کہا تھا کہ ہم سب کے دوست ہوں گے لیکن کسی کی خاطر ہم پراکسی وار میں شامل نہیں ہوں گے۔ میں نے یہ نقطہ نظر ایسے ہی پیش نہیں کیا تھا اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کو جو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، کم از کم 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
مجھ پر 200 سے زیادہ مقدمات، 180 دن سے جیل میں ہوں
انہوں نے کہا کہ جب سے مجھے ہٹایا گیا ہے میری پارٹی کے کارکنوں اور قیادت کے خلاف کئی کریک ڈاؤن کیے گئے ہیں۔ بقول ان کے سب سے سفاکانہ کریک ڈاؤن 9 مئی 2023 کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد شروع ہوا۔ میرے خلاف 200 سے زیادہ مقدمات ہیں اور میں 180 دن سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ خواتین کارکنوں کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر مائیں اور گھریلو خواتین ہیں۔ خواتین پر ریاست حملوں کا یہ پیمانہ اور نوعیت ہمارے ملک میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ لندن میں بنائی گئی ہمارے خلاف سازش کے تحت مجھے اور میری پارٹی کو انتخابی عمل سے دور رکھا گیا ۔
ناکام عدالتی عمل کے ذریعے انتخابی نشان چھینا گیا
عمران خان نے الزام لگایا کہ جب سب کچھ الٹ گیا تو اب ایک ناکام عدالتی عمل کے ذریعے ہمارا انتخابی نشان بھی چھین لیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے امیدواروں کو سینکڑوں مختلف نشانات کے تحت آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ملک میں جاری سیاسی خلفشار نے معیشت کو تباہ کر دیا
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں جاری سیاسی خلفشار نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور ہمارے علاقائی دوست بھی ہم سے الگ ہو گئے ہیں ۔ میرے دور میں ہم نے علاقائی اقتصادی رابطوں پر مبنی خارجہ پالیسی وضع بنائی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم علاقائی ریاستوں، روس اور چین کے ساتھ نئے تعلقات کے ذریعے اس وژن پر جارحانہ انداز میں عمل پیرا تھے۔ ہم نے ایران اور یمن کو سعودی عرب کے قریب لانے کے لیے سہولت کاری کی پیش کش بھی کی تھی۔
دُنیا کو سیرت نبی ﷺ سے روشناس کرایا
ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں، میں نے امت مسلمہ کے لیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سیرت کی اہمیت کو دنیا کے سامنے بیان کیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد پیش کرنے میں مدد کی جس نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر مقرر کیا ہے۔
امریکا سمجھتا ہے اس کے افغانستان سے انخلا میں ،میں نے سازش کی
ہم نے امریکا اور افغانستان کو دوحہ مذاکرات کے لیے سہولت فراہم کی تاکہ افغانستان سے امریکا کا پرامن انخلا ہو سکے۔ لیکن اشرف غنی کی حکومت کے اچانک خاتمے کی وجہ سے حالات تیزی سے خراب ہوئے اور ہم نے امریکی انخلا کے افراتفری کے مناظر دیکھے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک خاص سطح پر بائیڈن انتظامیہ امریکی انخلا کے لیے مجھے مورد الزام ٹھہراتی ہے، لیکن یہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔
بھارت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا تو مودی حکومت آڑے آئی
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہماری حکومت کا پالیسی وژن علاقائی اقتصادی رابطہ کاری تھا۔ میں نے الیکشن جیتنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ہی ہندوستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا، لیکن ہر موقع پر آر ایس ایس کی قیادت والی مودی حکومت راستے کی رکاوٹ بنتی رہی اور بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کی حیثیت میں غیر قانونی تبدیلی اور جارح مودی حکومت کی جانب سے اسے دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کرنے کے بعد یہ واضح ہو گیا تھا کہ ان کا ارادہ حالات کو معمول پر لانا نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے اور ہم نے چیلنجز کے باوجود اس مسئلے پر مضبوط اور اصولی مؤقف اختیار کیا۔ دباؤ کے باوجود پاکستان نے نئی دہلی سے پاکستانی سفیر کو واپس بلا لیا اور واضح پیغام دیا کہ تعلقات معمول پر لانا تنازع کشمیر کے پرامن حل پر منحصر ہے۔
ملک کو آئین کے مطابق قانون کی حکمرانی کی ضرورت ہے
عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایک مضبوط، حقیقی نمائندہ جمہوری حکومت اور ایک جمہوری فریم ورک ہے جو قانون کی حکمرانی اور ہمارے آئین کے مطابق ہو۔
انہوں نے کہا کہ میں جمہوریت اور امن پر یقین رکھنے والے تمام لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں اور پاکستان میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے موجودہ قتل عام کے خلاف آواز اٹھائیں۔