پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی کے پاس نواز شریف اور ان کی پارٹی کا اتحادی بننے کا آپشن موجود نہیں۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان نے کہا کہ وہ نواز شریف کے مل کر حکومت بنانے کے بیانے سے اتفاق نہیں کرتے، نواز شریف کے پاس 50 نشستیں ہیں جن پر وہ وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اس وقت اگر کسی کے پاس اکثریت ہے تو وہ پی ٹی آئی ہے۔
نواز شریف کی آفر، PTI نے لال جھنڈی دکھا دی کیا آزاد امیدور عمران خان کو دھوکہ دیں گے؟
چیئرمین PTI بیرسٹر گوہر کا تہلکہ خیز انٹرویو@PTIofficial @BarristerGohar #WENews #ImranKhan #GoharAliKhan #Elections2024 pic.twitter.com/QXks9823s1— WE News (@WENewsPk) February 10, 2024
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری صرف آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانا ہی نہیں بلکہ ان کے نتائج کو مقررہ وقت پر جاری کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد الیکشن کے نتائج جاری کرے۔
انہوں نے کہا، ’اگر ایسا ہو جائے تو پھر نواز شریف کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں رہے گا کہ وہ وزیراعظم بنیں یا اس کا خواب بھی دیکھیں۔‘
’نواز شریف کا ساتھ پیپلز پارٹی بھی نہیں دے گی‘
گوہر خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جس طریقے سے سب کو اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دے رہے ہیں، ایسے کوئی بھی ان کے ساتھ نہیں جائے گا، حتیٰ کہ پیپلز پارٹی بھی ان کا ساتھ نہیں دے گی۔
Related Posts
پی ٹی آئی کے حوالے سے انہوں نے کہ ان کی جماعت کے پاس کوئی ایسا آپشن نہیں ہوگا کہ وہ نواز شریف کے اتحادی بنے، ہمارے اور ان کے بیانیے اور منشور میں بہت بڑا فرق ہے، ہم ان کے ساتھ مل کر حکومت نہیں بنائیں گے۔
آزاد امیدواروں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں جو نشانات دیے گئے تھے وہ آزاد امیدواروں کے نشانات تھے، ہمارے پاس بلے کا نشان موجود تھا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بعد میں آیا تھا، ان امیدواروں نے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کی تھی، یہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار تھے۔
’محمود خان اور پرویز خٹک عبرت کا نشان ہیں‘
گوہر خان نے کہا کہ ان امیدواروں نے پارٹی کے لیے سخت محنت کی اور یہ پارٹی کے وفادار ہیں، یہ امیدوار کسی اور پارٹی میں نہیں جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی تاثر اپنے طور پر ایک بڑا خطرہ ہوتا ہے، لوگ نہیں چاہتے کہ آپ ایک دن پارٹی میں شامل ہو جائیں اور اگلے دن پارٹی بدل لیں، اگر آپ نے عبرت کے نشان کے طور پر دیکھنا ہے تو محمود خان اور پرویز خٹک کو دیکھیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدوار اپنی پارٹی کے ساتھ رہیں گے۔