عام انتخابات کے بعد اس وقت نمبر گیم کا سلسلہ جاری ہے، شیر کے نشان سے ن لیگ پنجاب میں 137 نشستیں اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، ن لیگ کے مطابق اب تک 14 آزاد اراکین پنجاب اسمبلی ان کا حصہ بن چکے ہیں، پارٹی اعداو شمار کے حساب سے ان کی پنجاب اسمبلی میں تعداد 151 تک پہنچ گئی ہے۔
اس کے علاوہ ق لیگ کے 8، 4 آزاد امیدوار کی شمولیت کے بعد استحکام پاکستان پارٹی کے 5، پیپلزپارٹی کے 10، تحریک لیبک اور مسلم لیگ (ضیا) کے ٹکٹ پر ایک ایک امیدوار پنجاب اسمبلی کا رکن بننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
مسلم لیگ ن کے مطابق 151 نشستوں کے ساتھ 4.5 کے فارمولے کے مطابق انہیں 33 کے قریب مخصوص نشستیں ملیں گی، اس حساب سے پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کی مخصوص نشستیں ملا کر ابھی تک اراکین پنجاب اسمبلی کی مجموعی تعداد 184 بن رہی ہے، جبکہ سادہ اکثریت کے لیے مسلم لیگ ن کو 186 نمبر درکار ہیں۔
186 اراکین صوبائی اسمبلی کی تعداد مکمل کرنے کے بعد مسلم لیگ ن کسی بھی سیاسی اتحاد کے بغیر اکیلے ہی پنجاب میں حکومت بنا سکے گی، لیگی کا کہنا ہے کہ مزید آزاد ارکان بھی ن لیگ میں شامل ہونے جارہے ہیں جس سے انکی سادہ اکثریت پوری ہو جائے گی۔
جبکہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین اسمبلی کی تعداد 111 ہے، ن لیگ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی، ق لیگ، تحریک استحکام پارٹی انکی اتحادی ہیں لہذا اکثریت ملنے کے باوجود انہیں ساتھ لیکر چلیں گے۔
پنجاب میں 2018 کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن کے پاس 167 نشستیں تھیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی مجموعی تعداد 180 تھی، اس صورتحال میں پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ ق کے ساتھ مل کر پنجاب کی صوبائی حکومت بنائی تھی۔
نامزد وزیر اعلیٰ مریم نواز سادہ اکثریت کی خواہاں ہیں؟
مسلم لیگ ن ابھی تک مخصوص نشستیں ملا کر 184 کا نمبر حاصل کر پائی ہے جبکہ سادہ اکثریت کے لیے 186 نمبر چاہیے، لیگی رہنماؤں کے مطابق مزید آزاد امیدوار پارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ’ہمارا نمبر مخصوص نشستیں ملا کر 192 تک جاسکتا ہے اور مریم نواز بھی چاہتی ہیں کہ وہ جب بطور وزیر اعلیٰ پنجاب حلف اٹھائیں تو انہیں ایوان میں سادہ اکثریت حاصل ہو۔‘