سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کو قرض نہ دیتا تو ’ ڈیفالٹ ‘ پکا تھا، آئی ایم ایف کے علاوہ پاکستان کے پاس کوئی چوائس یا آپشن موجود نہیں ہے، آئندہ حکومت کی اولین کوشش ہونی چاہیے کہ مہنگائی کم ہو، ورنہ 9 کروڑ سے کئی زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو ایک انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ اور کوئی چوائس یا آپشن موجود نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کی چھتری سر پر آئے گی تو دیگر ادارے یا ممالک بھی قرض دیں گے۔
محمد اورنگ زیب کو آزادانہ کام کر دیا جائے تو ان سے بہتر وزیر خزانہ کوئی نہیں ہو گا
انہوں نے کہا کہ محمد اورنگ زیب کے بارے میں وزیر خزانہ کے طور پر نام لیا جا رہا ہے وہ ایک انتہائی سینیئر ماہر معیشت ہیں اور موجودہ صورت حال میں ان سے بہتر پاکستان کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے، وہ ملک کی معیشت کو بہت ہی بہتر انداز سے چلا سکتے ہیں لیکن ضروری ہے کہ محمد اورنگ زیب کو آزادانہ طور پر کام کرنے دیا جائے، میری طرح ان کی ٹانگیں نہ کھینچی جائیں۔
مہنگائی کی شرح بہت نیچے آ گئی ہے
مہنگائی کے حوالے سے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بہت حد تک کم ہو چکی ہے، آج سے چند ماہ قبل یا ایک سال قبل مہنگائی کا طوفان آ چکی تھا اس کی نسبت ابھی مہنگائی کی شرح بہت حد تک نیچے آ چکی ہے۔
جنوری کے مقابلے میں فروری میں مہنگائی زیرو ریٹ پر تھی، مہنگائی کو کم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے اگر مہنگائی کم نہ ہوئی تو خط غربت سے نیچے 9 کروڑ کی آبادی پہلے سے موجود ہے اور یہ مزید آبادی خط غربت سے نیچے چلی جائے گی۔
معیشت کی بہتری کے لیے ٹکیس کا دائرہ کار بڑھانا ہو گا
اس مہنگائی کم کرنے کے لیے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانا پڑے گا، ان سیکٹرز پر ٹیکس بڑھانا پڑیں گے جن پر ابھی تک ٹیکس نہیں لگائے جا سکے، ان میں ہول سیلز ڈیلرز، بھرتہ فروش، رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی پر سے ٹیکس لینا پڑے گا، اس کے علاوہ پاکستان متعمل نہیں ہو سکتا۔
وزارتوں کو کم کرنے کے لیے بلاول بھٹو کی تجویز سے مکمل اتفاق ہے
وزارتوں کو کم کرنا اچھا اقدام ہو گا، بلاول بھٹو کی بات بالکل درست ہے، صوبائی وزارتوں کو صوبوں کو ہی منتقل کیا جانا چاہیے۔ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے وفاق کنگال ہو گیا اور صوبوں کے پاس بہت پیسے ہیں۔
این ایف سی ایوارڈ کا از سر نو جائزہ لینا ہوگا
این ایف سی ایوارڈ کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، صوبائی کو بھی کوئی ذمہ داریاں عائد کی جانی چاہییں۔ صوبوں پر بھی تھوڑا بہت بوجھ ڈالنا چاہیے۔ صوبے صرف پیسے بانٹنے کے لیے بیٹھے ہیں، پیسے اکھٹے نہیں کر رہے ہیں۔
عمران خان کو آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلی مرتبہ ہی آئی ایم ایف کو خط نہیں لکھا، وہ 2014 سے ہی ایسا کرتے چلے آ رہے ہیں اس وقت بھی وہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو کہتے تھے کہ ’ چوروں ‘ کو پیسے مت دو، اس وقت بھی آئی ایم ایف نے عمران خان کو سنجیدہ نہیں لیا، بعد عمران خان نے اقتدار میں آ کر آئی ایم ایف سے قرضے لیے بھی اور دیے بھی، ایسی حرکتوں سے عمران خان کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
عمران خان سے ہم سنتے آ رہے ہیں کہ پہلے انہوں نے کہا کہ انہیں امریکا نے نکالا ہے، پھر وہ کہتے ہیں انہیں قمر جاوید باجوہ نے نکالا ہے۔ اگر امریکا نے نکالا ہے تو آج وہ امریکا سے ہی مدد مانگ رہے ہیں کہ انہیں واپس اقتدار میں لایا جائے۔ وہ مہینے کے امریکی فرم کو 40 سے 50 ہزار ڈالر لابنگ کے لیے دیتے ہیں۔