ہنزہ کی وادی گوجال جہاں کی خواتین بھی بے مثال

جمعہ 8 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 سائرہ کا تعلق ہنزہ گوجال سے ہے اور وہ ایک کاروباری خاتون ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موکشا ریزورٹ کے نام سے انہوں نے سنہ 2016 میں ایک ریزورٹ چلانا شروع کیا جس کو 7 سال ہوچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شروع میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ہنزہ جیسے تعلیم یافتہ معاشرے میں بھی خواتین کا ہوٹل انڈسٹری میں کام کرنا برا سمجھا جاتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اب لوگ ہم سے تعاون کرنے لگے ہیں‘۔

سائرہ کہتی ہیں کہ میری ذاتی خواہش بھی یہی ہے کہ خواتین آگے آئیں اور کام کریں اور میں خواتین کو بااختیار بنانے پر یقین رکھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ہوٹل میں ان کے ساتھ خواتین ہی کام کریں اسی وجہ سے ان کے ریزورٹ میں خواتین ورکرز ہیں۔

سائرہ نے کہا کہ شروع میں جب ہم نے کام شروع کیا تو ہمیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ہوٹل انڈسڑی اور مہمان نوازی میں خواتین کو آگے نہیں آنے دیا جاتا اور یہ کام مردوں کا سمجھا جاتا ہے لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور ثابت کیا کہ خواتین بھی ہوٹل انڈسٹری میں نام اور روزگار کما سکتی ہیں۔

سائرہ کا ماننا ہے کہ مرد بہتر طریقے سے مہمان نوازی نہیں کرسکتے کیوں کہ خواتین دل سے کام کرتی ہیں اور مہمان نوازی بہتر طور پر سرانجام دے سکتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سائرہ نے بتایا کہ ہمارے ہوٹل میں ہر قسم کا کھانا بنتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے ہاں غیر ملکی سیاح بھی آتے ہیں اور وہ مقامی افراد کی طرح ہی ہنزہ کا روایتی کھانا بہت پسند کرتے ہیں۔

سائرہ نے کہا کہ پاکستان کے مختلف حصوں سے آنے والے سیاح مقامی ڈشز کے علاوہ بریانی، چائنیز اور اٹالین کھانوں کی بھی فرمائش کرتے ہیں۔

 وہ کہتی ہیں کہ ہم دیسی کھانوں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں اور ہم نے اپنے صحن میں خود سبزیاں اگائی ہیں بلکہ بسا اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ مہمان جا کر خود ہی کیاریوں سے سبزی وغیرہ توڑ کر لے کر اتے ہیں اور ہم سے مختلف ڈشز کی فرمائش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ یہاں آکر تجربہ کرتے ہیں اور بچے جن کو یہ نہیں پتا ہوتا کہ سبزیاں کہاں سے آتی ہیں اور کیسے اگائی جاتی ہیں خود کیاریوں کے پاس جا کر دیکھتے ہیں اور اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تازہ اور آرگینک سبزیوں اور سلاد وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مہمان یہاں کا کھانا کھا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔

سائرہ نے کہا کہ ’خواتین کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ وہ گھروں میں کام کریں یا باہر شروع میں کسی کو فائدہ نہیں ہوتا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ کاروبار بہتر ہوتا جاتا ہے، چھوٹے چھوٹے کاروبار شروع کریں اور محنت کریں تو کام میں فائدہ ہوگا‘۔

انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ خواتین کو خود کو مصروف رکھنے کے لیے بھی کوئی نہ کوئی کام کرنا چاہیے اس سے وہ کسی کی محتاج بھی نہیں رہیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp