نئی حکومت کے چارج سنبھالنے کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟

اتوار 17 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے۔ 2022 کے بعد سے تو جیسے گاڑیوں کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہوں، کیونکہ ہر تھوڑے عرصے کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکشن عام سی بات ہو چکی ہے۔

فروری 2024 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان میں بننے والی ان گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جن کی قیمت 40 لاکھ سے زیادہ ہے یا پھر جن کا انجن 1400 سی سی سے زیادہ ہے۔

نگراں حکومت سیلز ٹیکس عائد کرنے کے بعد پاک سوزوکی آٹو موبائل کمپنی نے گاڑیوں کے دیگر ماڈلز کے ساتھ سوزوکی سففٹ کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ کر دیا ہے، ’سففٹ جی ایل ایکس سی وی ٹی‘ کار کی قیمت میں 3 لاکھ 4 ہزار روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد سففٹ کی قیمت اب 51 لاکھ 25 ہزار روپے سے بڑھ کر 54 لاکھ 29 ہزار روپے ہو چکی ہے۔

کیا نئی حکومت آنے کے بعد قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ’پاک ویلز‘ کے چیف ایگزیکٹو سنیل منج نے کہاکہ گورنمنٹ ٹیکسز حکومت بننے کے بعد گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کی وجہ بن سکتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں نگراں حکومت ٹیکسز پہلے ہی لگا چکی ہے۔ اس کے علاوہ تو اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو۔

انہوں نے مزید کہاکہ فی الحال تو نئی حکومت کے چارج سنبھالنے کے بعد گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے، البتہ گاڑیوں کی قیمتوں کا تعلق ڈالر کی قیمتوں کے ساتھ ہے۔ کیونکہ تمام پارٹس امپورٹ کیے جاتے ہیں، اس لیے اگر ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے تو گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

قیمتوں میں اضافے یا استحکام کا انحصار حکومتی پالیسیوں پر ہے، ایم شہزاد اکبر

ایم شہزاد اکبر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نگراں دور حکومت میں سیلز ٹیکس نافذ ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ سے تو قیمتوں میں اضافہ ہو گا ہی، لیکن آنے والی حکومت کی پالیسیوں پر یہ انحصار کرتا ہے کہ قیمتیں مزید بڑھتی ہیں یا نہیں۔

مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگر ڈالر کی قیمت میں لچک آتی ہے تو گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جبکہ اس وقت گاڑیاں دنیا بھر کے مقابلے میں پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی ہیں اور ریکارڈ اضافہ ہے۔

پاکستان میں آٹو انڈسٹری کے مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آٹو انڈسٹری ہے ہی نہیں کیونکہ ہم تمام پارٹس کو امپورٹ کر کے صرف اسمبل کرتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ تمام اسمبلرز سے سختی سے پیش آئے تاکہ وہ یہاں پلانٹ لگائیں اور ملک میں خود گاڑیاں بنائیں، جس سے عوام کو بھی ریلیف ملے گا اور پاکستان میں آٹو انڈسٹری کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

ڈالر کا پلڑا بھاری ہی رہے گا، خرم شہزاد

ڈالر کی قیمت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی ماہر خرم شہزاد کہتے ہیں کہ ڈالر کا تعلق نئی حکومت کے آنے سے نہیں ہے۔ حکومت بن چکی ہے اور نئی معاشی ٹیم بھی آ چکی ہے مگر ڈالر کا پلڑا بھاری رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کیونکہ ہماری معیشت کمزور ہے جس کا دباؤ روپے پر ہی پڑتا ہے۔ جب تک ہم اپنی ایکسپورٹ بہتر نہیں کرتے، جب تک انویسٹمنٹ نہیں آ جاتی اور معیشت آگے نہیں بڑھتی، پاکستان میں ڈالر نہیں آتے اور قرضوں کی ادائیگیاں نہیں ہو جاتیں اس وقت تک روپیہ کمزور رہنے کی ہی توقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp