وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہر الیکشن ساکھ کا بحران پیدا کر دیتا ہے۔ 2018 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ اگر تحقیقات کرنی ہیں تو 2013 اور 2018 کے الیکشن سے شروع کی جائیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ اس وقت صرف پنجاب اور مرکز میں دھاندلی کی بات کی جا رہی ہے، خیبرپختونخوا میں تحقیقات کیوں نہیں کرائی جاتیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ میں نہیں مانتا کہ الیکشن میں کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں نے جنرل باجوہ کے حوالے سے کوئی توہین آمیز بات نہیں کی، صرف ایک بریفنگ کا ذکر کیا تھا۔ وہ پریس کانفرنس کرنے دھمکی دے رہے ہیں تو کرلیں۔
واضح رہے کہ خواجہ آصف نے عمران خان، جنرل باجوہ اور جنرل فیض کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان سے دہشتگردوں کو عمران خان کے دور میں لاکر بسایا گیا۔
حکمرانی کے لیے سب تیار ہیں مگر احتساب کے لیے نہیں
خواجہ آصف نے کہاکہ اس ملک میں حکمرانی کے لیے تو سب حاضر ہیں مگر احتساب کے لیے کوئی تیار نہیں۔
وزیر دفاع نے جنرل باجوہ کے حوالے سے کی گئی گفتگو پر ایک سوال کے جواب میں کہاکہ میری بات پر اسٹیبلشمنٹ کا گلہ نہیں آنا چاہیے۔