اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا ہے۔ 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے جو بدھ کو سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 7 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔ جسٹس منصور علی شاہ، یحییٰ خان آفریدی، جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔ لارجر بینچ بدھ کو ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔
300 سے زیادہ وکلا کا سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لیکر معاملہ نمٹانے کا مطالبہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کے خط پر گزشتہ روز ملک بھر کے 300 سے زیادہ وکلا نے سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا اور اس ضمن میں ایک خط بھی تحریر کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بیٹے ثاقب جیلانی بھی خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سینیئر وکلا سلمان اکرم راجا، عبد المعیز جعفری، ایمان مزاری، زینب جنجوعہ اور دیگر بھی خط لکھنے والوں میں شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے 6 ججوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے جرات مندانہ اقدام کو سراہتے ہیں۔ اب اس معاملے پر مناسب کارروائی کی جائے۔ یہ عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے نفاذ کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت اس معاملے کا نوٹس لے۔
مزید پڑھیں
خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تمام دستیاب ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دے کر سماعت کرے، اور مفاد عامہ کی کارروائی کو عوام کے لیے براہِ راست نشر کیا جائے۔ خط کے مطابق جب ججز کو منظم طریقے سے تھریٹ کیا جاتا ہے تو پورے نظام عدل پر اثر پڑتا ہے، اگر جج بغیر کسی خوف کے انصاف فراہمی میں آزاد نہیں تو پھر وکلا سمیت پورا قانونی نظام اہمیت نہیں رکھتا۔
خط میں تحریر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ایسے الزامات لگائے گئے ہوں بلکہ اس سے قبل شوکت صدیقی نے بھی ایسے الزامات لگائے تھے۔ وکلا نے کہا ہے کہ فوری اور شفاف انکوائری میں ناکامی سے عدلیہ کی آزادی پر عوام کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خط کے مطابق اس معاملے کو شفاف طریقے سے نمٹا کر عدلیہ کی آزادی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے، شفافیت یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کو سیاست زدہ نہ کیا جائے۔ سپریم کورٹ گائیڈ لائنز مرتب کرے اور تمام ہائیکورٹس کے ساتھ مل کر شفاف ادارہ جاتی میکنزم قائم کرے تاکہ آئندہ عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کی کسی بھی کوشش کی اطلاع دی جا سکے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط
واضح رہے کہ کچھ روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی طرف سے مداخلت کی جا رہی ہے، لہٰذا جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
حکومت نے جسٹس (ر) تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن قائم کردیا
دوسری جانب وفاقی حکومت نے ججوں کی جانب سے لگائے گئے الزام کی تحقیقات کے لیے جسٹس (ر) تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن قائم کردیا ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے انکوائری کمیشن کا قیام مسترد کردیا۔