ججز کے خط معاملہ : جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کی انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت

پیر 1 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے معاملے پر قائم کیے گئے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی ہے۔

جسٹس (ر) تصدق جیلانی نے بذریعہ خط فیصلے سے وزیراعظم شہباز شریف کو آگاہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ خود پر اعتماد کرنے پر وزیراعظم اور کابینہ کا مشکور ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کا بھی اعتماد کرنے پر مشکور ہوں۔

جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی نے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کے نام لکھ گئے خط کا عنوان ’ون مین انکوائری کمیشن‘ لکھا ہے۔ جبکہ خط کی ایک کاپی وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو بھی بھجوائی گئی ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی نے لکھا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آنے والے معاملے کو ایک رکنی انکوائری کمیشن نہیں دیکھ سکتا جبکہ انکوائری کمیشن آرٹیکل 209 کے تحت معاملے کی تحقیقات بھی نہیں کرسکتا۔ چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملے کو ادارے کی سطح پر حل کریں۔

جسٹس تصدق نے اپنے جواب میں ججز کی طرف سے لکھے گئے خط کے ایک پیراگراف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ججز نے خط سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران اور چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا ہے، اس تناظر میں انکوائری کمیشن کا قیام آرٹیکل 209 کے زمرے میں نہیں آتا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے بھی تحقیقات کے لیے ادارہ جاتی مشاورت کا کہا ہے۔

جسٹس تصدق جیلانی نے لکھا کہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سینئر جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے اعتماد کرنے پر ممنون ہوں۔

جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی کی سربراہی میں انکوائری کمیشن 30 مارچ کو بنایا گیا تھا

وفاقی حکومت نے 30 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی کو انکوائری کمیشن کا سربراہ بنایا تھا۔ وفاقی کابینہ نے ججز کے الزامات پر انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دی تھی۔ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی پر مشتمل ایک رکنی کمیشن نے معاملے کی تحقیقات کرنا تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے عدالتی معاملات میں ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے خط پر حکومت نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مشاورت کے بعد کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت ان الزامات کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات کے بعد، پی ٹی وی کے میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج پر مشتمل انکوائری کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ کمیشن بنانا وفاقی کابینہ کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے بھی انکوائری کمیشن پر رضا مندی ظاہر کی ہے، ججز کا خط لکھا جانا مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ عدلیہ پر چھوڑتے ہیں، یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔

اعظم تارڑ نے کہا تھا کہ اس کمیشن کی رپورٹ کو منظرعام پر لایا جائے گا، ہر وقت افواج پاکستان پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، جب جب ادارے اپنے دائرہ کار سے نکل کر کام کرتے ہیں خرابی پیدا ہوتی ہے، یہاں چیف جسٹس صاحبان نے بے شمار سوموٹو نوٹس لیے لیکن جو سیاستدان ان کے زیر عتاب رہے وہ اب پھر سامنے ہیں اور جج صاحبان غائب ہو چکے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیشن قانون کے مطابق 60 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا پابند ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے خط کے معاملے پر 2 مرتبہ فل کورٹ اجلاس طلب کیا تھا

خیال رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے 2 مرتبہ فل کورٹ اجلاس طلب کیا تھا، پہلے فل کورٹ اجلاس کے بعد وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کے بعد ہونے والے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایگزیکٹو کی عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط

واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے 25 مارچ 2024 کو سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟ ان کی معاونت کس نے کی؟ سب کو جوابدہ کیا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتحال کو کیسے رپورٹ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp