ایران نے دمشق میں قونصل خانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر رات گئے 200 سے زیادہ ڈرون اور میزائل داغے گئے، فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق تہران اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ ایران کی جانب سے اس آپریشن کو ٹرو پرامس کا نام دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
ایران کی جانب سے اسرائیل پر ان حملوں کے بعد عالمی دنیا میں تشویش پیدا ہو گئی ہے، وی نیوز نے دفاعی تجزیہ کاروں سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان حملوں کے عالمی دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
سابق سفیر ظفر ہلالی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی جنگ کی بات تو کی جا رہی ہے لیکن اس وقت سب کی نظریں نیتن یاہو پر ہیں۔
انہوں نے 48 گھنٹوں میں ایرانی حملوں کا جواب دینے کا کہا تھا جس میں سے ابھی 24 گھنٹے گزر چکے ہیں، اگلے 24 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔
اسرائیل ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار استعمال کر کے ایران کو نقصان پہنچا سکتا ہے
اسرائیل کا جواب واضح کرے گا کہ آئندہ کیا ہونے جا رہا ہے، نیتن یاہو کو بہانا چاہیے تھا کہ وہ ایران کو تباہ کرے اور ان حملوں سے ایران نے اسرائیل کو موقع دے دیا ہے، اسرائیل ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار استعمال کر کے ایران کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اگر زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو روس نے ایران کی سپورٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔
امریکا ایران پر حملہ آور ہونے کے لیے اسرائیل کی مدد نہیں کرے گا
ظفر ہلالی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکا نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ایران کی طرف سے کیے گئے حملوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اسرائیل کا ساتھ تو دے گا لیکن ایران پر حملہ آور ہونے کے لیے اسرائیل کی مدد نہیں کرے گا۔ دوسری طرف روس نے بھی ایران کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے تو فی الحال بڑی طاقتوں کے ٹکراؤ کا امکان کم ہیں۔
سابق سفیر نے کہا کہ ان حملوں سے ایران نے مسلم دنیا میں اپنا قد اونچا کیا ہے، ایران کی کارروائیوں سے ایرانی عوام بھی کافی خوش ہیں کہ انہوں نے غزہ میں ہونے والے مظالم کا بدلہ لے لیا ہے، ایرانی حملوں نے نیتن یاہو کا سیاسی کیریئر بھی ختم کر دیا ہے۔
نیشنل سیکیورٹی ایکسپرٹ سید محمد علی نے کہا کہ ایران اسرائیل کشیدگی ابھی مزید بڑھنے کا امکان ہے، اس کشیدگی کے عالمی دنیا پر 3 طرح کے اثرات مرتب ہوں گے، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جبکہ تیل ٹرانسپورٹ کرنے والی کمپنیاں بھی رسک نہیں لیں گی اس وجہ سے دنیا میں تیل کی ترسیل متاثر ہو سکتی ہے۔
اس کشیدگی سے پاکستان میں بھی تیل کی قیمتوں پر فرق پڑ سکتا ہے کیونکہ پاکستان کا تیل بھی متحدہ عرب امارات سے ہی آتا ہے۔
ایران، اسرائیل کشیدگی کا اثر عالمی معیشت پر پڑے گا
سید محمد علی نے کہا کہ ایران اسرائیل کشیدگی کا اثر عالمی معیشت پر بھی پڑے گا، پاکستان کو آنے والے دنوں میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے بڑی امداد کی امید ہے، اس کشیدگی سے وہ بھی متاثر ہو سکتی ہے، ہمارا بجٹ بھی کافی حد تک متاثر ہو سکتا ہے۔
ایران نے جوابی حملہ کیا اس سے زیادہ حملے نہیں کرنا چاہتا
ایران اسرائیل کشیدگی کے عالمی دنیا پر اثرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نیشنل سیکیورٹی ایکسپرٹ سید محمد علی نے کہا کہ ایران نے اسرائیل پر بڑا جوابی حملہ تو کر دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ایرانی سفارتکاروں کا کہنا ہےکہ ایران نے جوابی حملہ کیا ہے اس سے زیادہ حملے نہ ایران چاہتا ہے نہ کرے گا۔
ایرانی ڈرونز کو امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کے مشترکہ دفاعی نظام کی مدد سے ہی تباہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا ہے۔
ایران، اسرائیل کشیدگی پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے
سید محمد علی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا جا سکتا ہے اور اس میں امریکا، برطانیہ اور فرانس تو اسرائیل کی قرارداد کو سپورٹ کریں گے لیکن اس میں دیکھنا ہو گا کہ کیا چین اور روس ایران مخالف قرارداد کو سپورٹ کرتے ہیں یا اس کی مخالفت کرتے ہیں، اس قرارداد کے ذریعے ایران پر کافی پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
سابق سفیر ملیحہ لودھی نے ایران اسرائیل کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت امریکا سمیت دیگر ممالک کی بھی کوشش ہو گی کہ یہ کشیدگی آگے نہ بڑھے اور فوری ختم ہو۔
امریکا کہہ چکا ہے اس سے آگے بات نہ بڑھائی جائے
ایرانی سفیر کا ٹویٹ بھی آ چکا ہے کہ اب معاملہ ختم ہو چکا ہم نے جو کرنا تھا کر لیا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو کہا ہے کہ اس بات کو یہیں تک ہی رہنے دیجیے آگے نہ بڑھائیں، کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے کہ یہ جنگ پورے خطے میں پھیل جائے، اسرائیل کے علاوہ کوئی ملک اس کشیدگی کے بڑھنے کا خواہاں نہیں ہوگا۔
اسرائیل حملے کرے گا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا
ملیحہ لودھی نے کہا کہ ایران کے ان حملوں سے پہلے اسرائیل پر کسی ملک نے ڈائریکٹ حملہ نہیں کیا ہے، اس حملے سے قبل ہی اسرائیل کی سیکیورٹی بڑھ چکی تھی، ایران کی جانب سے یہ حملہ سویلین پر نہیں کیاگیا صرف عسکری مقامات پر کیا گیا جوکہ واضح کرتا ہے کہ ان حملوں کا مقصد اسرائیل کو جواب دینا تھا کہ اگر اسرائیل حملے کرے گا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل کے ایرانی سفارتکاروں پر حملوں کی مذمّت نہیں کی
سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس وقت امریکا سمیت عالمی دنیا کی کوشش ہو گی کہ کشیدگی اب مزید آگے نہ بڑھے، میرے خیال میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں ایران مخالف کوئی بھی قرارداد منظور نہیں ہو سکے گی کیونکہ چین اور روس اس کے مخالف ہوں گے، اقوام متحدہ نے اسرائیل کے ایرانی سفارتکاروں پر حملوں کی مذمّت نہیں کی تھی تو میرے خیال میں اس کی بھی مذمت نہیں کی جائے گی۔