تاریخ پر تاریخ: بلوچستان کابینہ کی تشکیل التوا کا شکار کیوں؟

جمعرات 18 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے بغیر کابینہ کے چل رہا ہے۔ گزشتہ ماہ کی 2 تاریخ کو نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا جس کے بعد یہ اندازہ لگایا جارہا تھا ایک ہفتے کے دوران کابینہ کا قیام عمل میں آجائےگا۔ لیکن حکومت کی جانب سے غیر رسمی طور پر کابینہ کے تشکیل کے معاملے پر تاریخ پر تاریخ دی گئی۔

گزشتہ روز گورنر ہاؤس کی جانب سے بلوچستان کابینہ کی حلف برداری تقریب کے شیڈول کا باقاعدہ اعلان کیا گیا۔ اس شیڈول کے مطابق حلف برداری کی تقریب صبح ساڑھے 10 بجے گورنر ہاؤس میں منعقد ہونا تھی جس میں گورنر بلوچستان نے کابینہ ارکان سے حلف لینا تھا تاہم اچانک حلف برداری کی تقریب کو منسوخ کردیا گیا۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان گورنر ہاؤس کوئٹہ پائندہ خان خروٹی نے بتایا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان اسلام روانہ ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے تقریب حلف برداری کو منسوخ کیا گیا تھا، جیسے ہی گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان واپس آجائیں گے تقریب حلف برداری کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔

تقریب حلف برداری سے متعلق وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے بتایا کہ کابینہ کی حلف برداری کا معاملہ وزیراعلیٰ کی اسلام آباد سے واپسی پر مشروط ہے، جیسے ہی وہ واپس آجائیں گے تقریب حلف برداری کی تاریخ کا باقاعدہ اعلان کردیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق کابینہ کی تشکیل کا معاملہ ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ صوبے میں مخلوط حکومت کے قیام کے سبب وزارتوں کی تقسیم پر سیاسی جماعتیں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں جو کابینہ کی تشکیل میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

یوں تو تمام سیاسی جماعتیں طے کردہ فارمولے، جس کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو 6،6 اور اے این پی، بی اے پی کو 1،1 وزرات دینے کا ہے اس پر متفق ہیں لیکن یہ وزارتیں کن کے حصہ میں آئیں گی اس پر ارکان اسمبلی کے درمیان رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے۔

کابینہ کے لیے کن کن ناموں پر اتفاق ہوچکا؟

ذرائع کا بتانا ہے کہ چند ناموں پر تو سیاسی جماعتوں نے اتفاق کرلیا ہے جن میں پیپلز پارٹی کے علی مددجتک، صادق عمرانی، سردار سرفراز ڈومکی، ظہور بلیدی جبکہ مسلم لیگ کے سلیم کھوسہ، سردار عبد الرحمان کھیتران، عاصم کرد گیلو اور راحیلہ حمید درانی ولی کے ناموں پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم چند امیدوار اب بھی وزارت کے لیے تگ ودو کررہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق صوبے میں کابینہ کی تشکیل نہ ہونے سے بڑے مسائل جنم لے رہے ہیں جن میں جامعہ بلوچستان کے ملازمین کو 4 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی، صوبے میں سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال، امن و امان، تعلیم اور صحت شامل ہیں۔ اگر جلد کابینہ کا قیام عمل میں لاکر حکومتی مشینری کو چلایا نہ گیا تو صوبے میں سیاسی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp