متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں رواں ہفتے کے اوائل میں شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلابی ریلوں اور طوفان کی وجہ سے تعطل کا شکار دبئی کی فلیگ شپ ایئرلائن ایمریٹس اور ذیلی ایئرلائن فلائی دبئی نے معمول کی پروازوں کا آغاز کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں
ایمریٹس ایئرلائن کے صدر ٹم کلارک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق منگل کے روز دبئی کے صحرائی شہر میں ریکارڈ طوفان کے نتیجے میں تقریباً 400 پروازیں منسوخ اور متعدد تاخیر کا شکار ہوئیں۔
ہفتہ کے روز کی صبح تک ہماری باقاعدہ پروازوں کا شیڈول بحال کر دیا گیا ہے۔ مسافر پہلے ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ علاقے میں پھنسے ہوئے تھے وہ اب اپنی منزل کی طرف روانہ ہو سکتے ہیں۔
ٹم کلارک نے مزید کہا کہ ’ ہمیں دوبارہ بکنگ مسافروں اور سامان کے بیک لاگ کو ختم کرنے میں مزید کچھ دن لگیں گے اور ہم اپنے کسٹمرز کو صبر کی درخواست کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایمریٹس ایئر لائن نے متاثرہ صارفین کو 12,000 ہوٹل کے کمرے اور 250,000 کھانے کے واؤچر فراہم کیے ہیں۔
فلائی دبئی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ فلائی دبئی بھی موسم کی شدت کے باعث پروازوں کے تعطل کے بعد ہفتہ کے روز سے ہوائی اڈے کے ٹرمینل 2 اور ٹرمینل 3 سے اپنی مکمل پروازوں کے شیڈول کا آغاز کر دیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان سے مختلف ایئرلائنز کی پروازیں دبئی کا سفر کر رہی ہیں۔
طوفان کے اثرات کے باعث ایئرلائن نے دبئی سے روانہ ہونے والے مسافروں کا چیک ان معطل کردیا تھا اور دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ذریعے ٹرانزٹ آپریشن روک دیا تھا جس کے باعث ہزاروں مسافر پھنس گئے تھے۔
ادھر دبئی حکام کا کہنا ہے کہ طوفان کی وجہ سے ہوائی اڈے کے رن ویز پر پانی بھر جانے کے بعد ہوائی اڈے کو معمول کی کارروائیوں میں واپس آنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی وجہ سے پروازوں کا رخ موڑنا، تاخیر اور منسوخی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
متحدہ عرب امارات کو کئی دنوں سے سیلاب کا سامنا ہے، شہر اور ابوظہبی کے درمیان سڑکیں ہفتہ تک جزوی طور پر زیر آب ہیں۔ ابوظہبی میں کچھ سپر مارکیٹس اور ریستورانوں کو مصنوعات کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ماہرین نے دبئی میں منگل کے طوفان جیسے شدید موسمی واقعات کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ گلوبل وارمنگ سے زیادہ درجہ حرارت، نمی میں اضافہ اور خلیجی خطے کے کچھ حصوں میں سیلاب کا زیادہ خطرہ آئندہ بھی رہے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں طوفانی بارشوں سے نمٹنے کے لیے نکاسی آب کے بنیادی ڈھانچے کی کمی انہیں سیلاب کے شدید خطرے میں ڈال سکتی ہے۔