اسرائیل اقوام متحدہ کے عملے کا دہشت گرد گروپوں سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں کیے گئے ایک آزاد جائزے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے ابھی تک اپنے ان دعوؤں کے ضمن میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے قائم اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا (UNRWA)کے ملازمین دہشت گرد تنظیموں کے رکن ہیں۔

کولونا رپورٹ کے مطابق، جسے اقوام متحدہ نے اسرائیلی الزامات کے تناظر میں کمیشن کیا تھا، انروا اسرائیل کو باقاعدگی سے جانچ کے لیے اپنے ملازمین کی فہرستیں فراہم کرتا رہا ہے، 2011 سے فراہم کی جانیوالی عملے کی انہی فہرستوں کی بنیاد پر اسرائیلی حکومت نے انروا کو اس کے عملے سے متعلق کسی بھی تشویش سے آگاہ نہیں کیا تھا۔

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں انروا کے عملے کے ملوث ہونے کے الزامات کی وجہ سے رواں برس جنوری سے بڑے عطیہ دہندگان نے ایجنسی، جو کہ نہ صرف غزہ میں فلسطینیوں بلکہ پورے خطے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی کمیونٹی کے لیے انسانی امداد کا مرکزی ذریعہ ہے، کے لیے اپنی فنڈنگ میں کمی کردی ہے۔

اقوام متحدہ کی کولونا رپورٹ کے مطابق انروا کی جانب سے اپنے ملازمین کی فہرستوں کی فراہمی کے باوجود اسرائیلی حکومت نے اپنی کسی تشویش سے آگاہ نہیں کیا تھا۔ (فائل فوٹو)

غزہ کے 23 لاکھ فلسطینیوں کی اشد ضرورتوں کے باوجود انروا کے فنڈز میں اسرائیلی الزامات کے پیش نظر خاطر خواہ کٹوتی کی گئی، یہ زیادہ تر فلسطینی 7 اکتوبر سے اسرائیلی جارحیت کے باعث اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں اور پانی، خوراک، پناہ گاہ یا طبی دیکھ بھال کے لیے ہلکان ہورہے ہیں۔

زیادہ تر ڈونر ممالک نے حالیہ ہفتوں میں اپنی فنڈنگ دوبارہ شروع کر دی ہے تاہم انروا کی امریکی مالی مدد کو کانگریس نے ان الزامات کے تناظر میں کم از کم ایک سال کے لیے روک دیا ہے، برطانوی وزراء نے کہا تھا کہ وہ فنڈنگ دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ’کولونا رپورٹ‘ کا انتظار کریں گے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے انروا کے 2 ہزار سے زائد کارکنوں پر حماس یا فلسطینی اسلامی جہاد کے رکن ہونے کا الزام دہراتے ہوئے کولونا کے جائزہ کو ناکافی اور مسئلہ سے گریز کی ایک کوشش قرار دیا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے کولونا رپورٹ کو ناکافی اور مسئلہ سے گریز کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔ (فائل فوٹو)

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کولونا کی رپورٹ مسئلے کی شدت کو نظر انداز کرتی ہے اور ایسے کاسمیٹک حل پیش کرتی ہے جو انروا میں حماس کی وسیع دراندازی سے نمٹنے کے قابل نہیں۔

’اسرائیل عطیہ دہندگان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غزہ میں انروا کو رقم نہ دیں اور اس کے بجائے علاقے میں دیگر انسانی تنظیموں کو فنڈ دیں۔‘

کیتھرین کولونا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جائزے کے دوران ان کے اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات تھے لیکن وہ اسرائیلی ردعمل سے حیران نہیں ہوئیں، انہوں نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ براہ کرم ان کی رپورٹ کو قبول کیا جائے اور جو کچھ تجویز کیا گیا ہے اس پر عمل کیا گیا تو یہ انتہائی خوش آئند ہوگا۔

اقوام متحدہ کے اندرونی نگرانی کی خدمات کے دفتر کے ذریعے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کی ایک الگ تحقیقات کی جا رہی ہیں، جو  ابھی مکمل نہیں ہوئی ہیں، تاہم ہیومن رائٹس واچ میں اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر لوئس چاربونیو کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ کولونا رپورٹ میں پائے جانے والے نتائج خاص طور پر حیران کن ہیں۔

’وہ حکومتیں جنہوں نے فوری طور پر انروا کو مکمل فنڈنگ دوبارہ شروع نہیں کی ہے وہ اس کا آغاز کریں تاکہ مایوس شہریوں تک امداد پہنچائی جاسکے، اسرائیل کی جانب سے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ سے بہت سے فلسطینیوں کو قحط کا سامنا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp