اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدلیہ میں کسی بھی قسم کی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام تجاویز متفقہ طور پر سپریم کورٹ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
ذرائع کے مطابق فل کورٹ میں کسی بھی جج کی تجویز پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا۔
ذرائع نے بتایا کہ تجاویز کا ڈرافٹ تیار کرکے مقررہ تاریخ سے پہلے سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 ججوں کے خطے کے معاملے پر سپریم کورٹ کو تجاویز دینے کے لیے فل کورٹ اجلاس گزشتہ روز طلب کیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے عدالتی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے۔
حکومت نے اس اہم معاملے کی تحقیقات کے لیے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا تھا تاہم انہوں نے معذرت کرلی۔
جسٹس تصدق جیلانی کی جانب سے معذرت کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ اور سماعت کے موقع پر عندیہ دیا تھا کہ آئندہ سماعت پر معاملہ فل کورٹ کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ خط لکھنے والے ججوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر ججز پر مسلسل دباؤ کا معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے بھی اٹھایا تھا۔