کچنار کی سبزی، کیا آپ اس کے فوائد و نقصانات جانتے ہیں؟

جمعہ 26 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آزاد کشمیر کے دیہاتوں میں اس موسم میں کچنار کے درختوں پر کھلنے والے پھولوں کو سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے لیکن بہت سارے لوگ اس کے فوائد اور نقصانات سے بے خبر ہیں۔

مظفرآباد کے نواح میں واقع سریاں میں کچنار کے کئی درخت ہیں اور ان پر پھول کھلے ہوئے ہیں۔ اس گاؤں کے رہنے والے بشارت عزیز ایک درخت سے پھول اتار رہے تھے تاکہ وہ اس کی سبزی پکا سکیں۔ لیکن ان کو یہ معلوم نہیں ہے کہ صحت کے اعتبار سی اس کے کیا فوائد ہیں۔

پھول اتار کر وہ درخت سے نیچے آئے تو انہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پھول کی سبزی بہت لذید ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بہار کا موسم آتا ہے تو یہ پھول کھلتے ہیں اور مقامی لوگ اس پھول کو سبزی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔یہ سال میں ایک ہی مرتبہ کھلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس پھول کو مقامی زبان میں کلیاڑ یا کلیاڑی کہتے ہیں جس کو اتارنے کے لیے درخت پر چڑھنا پڑتا ہے جو قدرے مشکل ہوتا ہے کیوں کہ وزن سے درخت کی ٹہنیاں ٹوٹ سکتی ہیں اور گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ لہٰذا ان کا کہنا ہے کہ اس میں کافی احتیاط کرنا پڑتی ہے۔

کچھ دیہاتی بہت ہی چھوٹے پیمانے پر شہر میں سبزی فروشوں کو بھی فروخت کرتے ہیں جہاں سے لوگ اس سبزی کو خریدتے ہیں۔ مظفر آباد شہر میں یہ 2 سو روپے فی کلو فروخت ہوتی ہے۔ اس کے فوائد کو مد ںظر رکھتے ہوئے یہ زیادہ مہنگی نہیں ہے۔ مظفرآباد شہر کی رہائشی آئمہ مغل نے بھی سبزی فروش سے کچنار خریدی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سبزی سال میں ایک مرتبہ ہمارے گھر ضرور بنتی ہیں اور اس کا ہمیں بے صبری سے انتظار ہوتا ہے کہ کب اس سبزی کا سیزن آئے گا اور ہم اس سبزی کو بنائیں گے۔ اس کے بنانے کے مختلف طریقے ہیں ۔ اس کو مرغی، گوشت کے ساتھ ملاکر تیار کیا جاتا ہے یا پھر قیمے اور کڑاھی میں بھی بنایا جاتا ہے۔ یہ بہت مزیدار ہوتی ہے۔

لوگ کچنار کے فوائد اور نقصانات سے لاعلم ہیں

آزاد کشمیر کی یونیورسٹی میں باٹنی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد اعجاز الاسلام ڈار نے کہا کہ فروری اور مارچ کے آخر تک یہ پھول کھلتے ہیں اور یہ مظفرآباد کے گرد نواح میں پائے جاتے ہیں اور اب ان کا سیزں ختم ہورہا ہے۔ ڈار نے نیچرل ریسورسز منیجمنٹ میں تھائی لینڈ سے پی ایچ ڈی کی ہے اور وہ میڈیسنل پلانٹس پر ریسرچ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے نقصانات بھی ہیں لیکن اس کے فائدے زیادہ ہیں۔ یہ خون کو صاف کرنے میں مدد دیتی ہے ۔ اس کے علاوہ جگر اور معدے کے امراض کے لیے بھی یہ مفید ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان ماؤں کو یہ استعمال نہیں کرنا چاہیے جو بچوں کو دودھ پلاتی ہیں کیونکہ یہ ٹشوز کو کمزور کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو بھی یہ سبزی استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے جن کی سرجری ہوئی ہو کیوں کہ ان کے ٹشوز بھی کمزور ہوسکتے ہیں۔ یہ درخت راولپنڈی، اسلام آباد، مری اور مظفرآباد میں پائے جاتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر سے 15 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ پر پھول کھلتے ہیں اور جب درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے تو یہ پھول ختم ہوجاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp