امریکی یونیورسٹیوں میں ہفتہ قبل فلسطین کے حق میں کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والے ہونے والے مظاہرے ملک بھر میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ امریکا میں کالج کیمپس میں فلسطین کے حق میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور حکام نے ہفتے کے آخر میں قریباً 275 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مظاہرے اب تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی وجہ سے امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہرے ہفتے کے آخر تک پھیل گئے جبکہ پولیس کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کا سلسلہ ایک ہفتے سے جاری ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی میں مظاہرین نے آئیوی لیگ اسکول میں فلسطینی پرچم لہرا دیا جو عام طور پر امریکی جھنڈے کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کی ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ کے مقام واشنگٹن ہلٹن ہوٹل کی اوپری منزل کی کھڑکی سے بھی فلسطین کا بہت بڑا جھنڈا لہرایا۔
مزید پڑھیں
پولیس نے 4 الگ الگ کیمپس سے قریبا 275 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے 100، سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی کے 80، ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے 72 اور انڈیانا یونیورسٹی کے 23 طالب علم شامل ہیں۔
وہیں اسرائیل کے حامی اور فلسطینی حامی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ملک گیر مظاہروں نے صدر جو بائیڈن کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے اور وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ مظاہرے پرامن رہنے چاہئیں۔
مظاہرے یونیورسٹی منتظمین کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں جو اظہار رائے کی آزادی سے متعلق وعدوں کو متوازن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ شکایت کر رہے ہیں کہ ریلیاں یہود دشمنی اور نفرت انگیز تقاریر کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔
جو بائیڈن نے اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بات کی اور غزہ کے سرحدی شہر رفح پر ممکنہ حملے کے بارے میں اپنے واضح موقف کا اعادہ کیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی قصبوں پر غیر معمولی حملہ کیا تھا جس میں قریباً 1170 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ انہوں نے قریباً 250 افراد کو یرغمال بھی بنایا تھا۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں 35 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔